Advertisement

Mera Ishq(Nafrat E Ishq season2)By Mahra Shah 2nd Last Episode 31

Mera Ishq (نفرتِ_عشق  ( میرا عشق )

                   


#Mera_Ishq ( نفرت عشق سیزن ٹو)
 #By_Mahra_Shah
# 2nd_Last_Episode_31


Don't copy  and paste 🚫

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★
 " افف اللہ کیا کریں ہم بور ہو رہے ہیں کل واپس چلے جائیں گے آج کی رات گھومتے ہیں یہ اچھا آئیڈیا ہے ۔۔!! عروبہ اکیلے فلیٹ پر بیٹھی کب سے بور ہو رہی تھی وہ اور آریان کل ہی پہنچے تھے عروبہ کا اچھے سے علاج کروایا تھا پھر واپس اپنے فلیٹ پر آگئے تھے وہ زویا کے فلیٹ پر ہی رکی تھی جب سے پتا چلا تھا وہ لوگ چلے گئے ہیں پاکستان وہ بور ہوگئی تھی آریان تو اسے یہاں چھوڑنے کے بعد جیسے غائب ہو گیا تھا شاید اپنے کسی کام میں ہوں ۔۔۔ عروبہ تھوڑا خود کو ریلکس کرنے کے لئے جلدی تیار ہوکے باہر جانے لگی ۔۔۔ ہمیشہ کی طرح اپنے خوبصورت بال کھولے بلیک جینس وائٹ اسٹائلش ش شارٹ میں لونگ سکین کلر کوٹ پہنے چھوٹا سا بیگ لیتی باہر نکلی ۔۔لیفٹ میں پہنچتے ہی کچھ سوچ کر آریان کے نمبر پر میسج کیا ۔۔۔ وہ ٹیکسی لے کر ایک خوبصورت ریسٹورنٹ آ گئی تھی، اسے فی الحال بھوک لگی تھی سوچا کچھ کھالے پھر گھومنا ہوگا ۔۔۔ ابھی آگے بڑھی تھی کے اس کا فون بجا ۔۔ کھڑوس کالنگ لکھا دیکھ کر ہونٹوں پر خوبصورت مسکراہٹ آ گئی تھی ۔۔
" کہاں ہو ۔۔؟ بھاری گھمبیر آواز پر دل دھڑک اٹھا ۔۔۔
" ریسٹورنٹ کے آگے آپ کہاں ہیں ۔۔ کیا آپ آ رھے  ہیں ۔۔!! عروبہ دھک دھک کرتے دل کے ساتھ پوچھا ۔۔
" تمہیں منع کیا تھا باہر نہیں نکلنا پھر کیوں آئی ۔۔!! اس کی آواز میں دبا دبا غصہ تھا ۔۔
" افف اللہ کیا کریں ہم اس انسان کا ۔۔!! فون کو گھورتے ہوئے ہلکی آواز میں بڑبڑائی ۔۔
" دیکھیں اگر آپ کا موڈ ہمیں ڈانٹنے کا ہے تو پلیز اس وقت ہمارا موڈ بہت اچھا ہے ہمیں بہت اچھا محسوس ہو رہا ہے باہر آ کے ۔۔۔ اکیلی گھر میں بیٹھ کر بور ہو گئے تھے ۔۔۔ اور آپ کو نہیں آنا تو مت آئیں لیکن ہمیں پلیز انجوئے کرنے دیں ۔۔!! عروبہ غصے میں اسے سنا کر جلد کال کٹ کر گئی اس کی ڈانٹ سننے کے موڈ میں نہیں تھی ۔۔لیکن اچانک پیچھے سے آواز پر اچھل پڑی ۔۔
" کس سے بات کر رہی تھی ۔۔" وہ ہمیشہ کی طرح اپنی سحر انگیز پرسنیلٹی کے ساتھ اس کی دھڑکنیں تیز کر گیا ۔۔بلیک جینز شرٹ لونگ کوٹ کی جیب میں ہاتھ ڈالے اپنی خوبصورت کالی آنکھوں سے اسے گھور رہا تھا ۔۔۔ عروبہ اپنی حیرت چھپاتے ہوئے خود کو سنبھالا ۔۔
" اپنے شوہر سے ۔۔" اس کی آنکھیں میں دیکھ کر ادا سے بولی ۔۔
" کیا کہہ رہا تھا ۔۔" ابرو اچکائے  پوچھا
" یہی اجنبیوں سے دور رہو ۔۔" وہ اسے گھورتی ہوئے بولی ۔۔ 
" اسے بتایا نہیں  یہ کام کتنا مشکل ہے ایک بے چین روح کے لئے ۔۔" وہ طنزیہ بولا ۔۔
" آپ سمجھتے کیا ہیں اپنے آپ کو ۔۔" اسے غصہ آیا ۔۔ایک تو اتنا اچھا موڈ تھا ۔۔دوسرا اسے یہاں دیکھ کر خوشی ہوئی ۔۔
" شریف انسان۔۔" 
" ہمارے شوہر بہت اچھے ہیں ہم سے بہت زیادہ محبت کرتے ہیں سمجھے آپ  ۔۔" عروبہ کچھ سوچ کر مسکراتے ہوئے کہا ۔۔
" یہ کب پتا چلا وہ تم سے محبت کرتا ہے۔۔" وہ حیران ہوا اس نے کبھی اظہار نہیں کیا ۔۔
" جب ہم ان کی وجہ سے روتے ہیں ۔۔" عروبہ کے آگے وہ لمحے لہرائے جب وہ اس کے قریب تھی کتنا خیال رکھا تھا اس نے اس کا۔
" اچھا ۔۔" وہ مسکرایا تھا وہ سمجھ گیا کون سے لمحے کی بات کر رہی ہے ۔۔ اب تو اس کے ساتھ وقت گزارنا اچھا لگتا تھا ۔۔

" لیکن روح تم ابھی باہر ایسے نہیں گھوم سکتی ہو خطرہ ٹلا نہیں ہے جب تک پاکستان نہ پہنچ جاؤ یہاں ایسے نکلنا تمہارے لئے سیو نہیں ۔۔۔!! آریان صاف گوئی سے کہا ۔۔
" پلیز نہ ابھی بہت اچھا موڈ ہے اور بھوک لگی ہے سو یہ باتیں بعد کے لئے چلیں ۔۔!! وہ بیزاری سے کہتی آخر میں مسکراتے ہوئے اندر بڑھی ۔۔ آریان نے گہرا سانس لیا ۔۔
" اس کے بعد تم فلیٹ پر جا رہی ہو ۔۔ کہیں اور نہیں جاؤ گی صبح فلائیٹ ہے تمہاری ۔۔!! آریان اسے کھانے کے ساتھ انصاف کرتے دیکھ کر گھورتے ہوئے کہا ۔۔۔
" افف آپ کو اتنی جلدی کیوں ہے ہمیں یہاں سے نکالنے کی یہ سٹی آپ کا ہے ۔۔۔ ہم یہاں اگر آخری رات ہے تو ضرور گھومیں 
 گے اوکے ۔۔۔!! وہ بے چین روح کہاں ایک جگہ سکون سے بیٹھ سکتی تھی آریان کو پتا تھا اس کا یہی جواب ہوگا کچھ سوچتے ہی وہ مسکرا دیا ۔۔
" آپ کہا جا رہے ہیں ۔۔!! وہ اسے اٹھتے دیکھ کر حیرت سے پوچھا ۔۔ آریان ٹیبل پر ہاتھ رکھتے ہلکا سا جھکا ۔۔ اس کی حیرت میں پھیلی خوبصورت آنکھوں میں دیکھ کر کہا ۔۔
" اپنی گرل فرینڈ کے پاس اسے میں نے فلیٹ پر بلایا ہے کافی عرصے سے اچھی ملاقات نہیں ہوئی اس سے تم انجوئے کرو اپنا وزٹ ۔۔۔!! آریان مسکراہٹ دبا کر سنجیدگی سے کہتا وہاں سے جانے لگا ۔۔۔ اور وہ اپنی بند ہوتی سانسوں کے ساتھ اس کی بات کو ہضم کرنے کی کوشش کی ایک دم بھوک ساری ختم ہو گئی آنکھوں میں نمی آئی ۔۔۔
" گرل فرینڈ پھر ہم کون ہیں ۔۔۔۔ ہم بھی دیکھتے ہیں کیسے ملتے ہیں اپنی گرل فرینڈ سے ۔۔!! عروبہ غصہ میں دانت پیستے ہوئے جلدی سے باہر بھاگی بل آریان دے چکا تھا وہ ہاتھ میں برگر لے کر باہر تیزی سے نکل کر اسے ڈھونڈا لیکن سامنے ہی تھا جیسے اس  کا انتظار تھا اور وہ اپنی عقل سے پیدل تیزی سے آگے بڑھ کے گاڑی میں بیٹھ گئی آریان نے تیزی سے مسکراہٹ ضبط کی ۔۔
" تم کہاں تمہیں گھومنا نہیں تھا ۔۔!! کمال کی حیرت لئے اسے دیکھا
" ہاں وہ ہم تھک گئے ہیں نیند آرہی ہے آپ ویسے بھی جا رہے  ہیں ہمیں بھی چھوڑ دیں ۔۔۔!! عروبہ اسے دیکھ کر جبراً مسکراتے ہوئے کہتی منہ موڑ لیا ۔۔اور آریان صاحب کا دل کیا زور دار قہقہہ لگائے لیکن مجبوری یہ ساتھ بیٹھی خطرناک بیوی کے سامنے ایسی غلطی کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا ۔۔اور وہ بیچاری اندر سے جل بھن گئی تھی ۔۔۔
" کب سے یہ کام کر رہے ہیں ۔۔!! عروبہ اسے نہیں دیکھ رہی تھی ۔۔
" کون سا کام ۔۔؟ آریان نہ سمجھی سے گردن موڑ کے اسے دیکھا ۔۔
" گرل فرینڈ بنانا پھر انھیں اپنے گھر دعوت دینا ۔۔!! وہ اسے گھورتے ہوئے بولی  ۔۔۔

" ہاہاہا مت پوچھنا یہ ۔۔۔!! اس بار وہ اپنا قہقہہ نہیں رک پایا ۔۔

" آریاننن ہمیں سچ سچ بتا دیں جو کچھ بھی یہاں کرتے رہے ہیں ۔۔۔!! وہ ضبط سے بول رہی تھی ۔۔
" سکول ٹائم سے یار ۔۔۔ یہاں کے ماحول کا تو تمہیں پتہ ہے ۔۔۔۔ اب یہ مت کہنا تم میری لائف میں تھی ۔۔تو بتا دوں تب مجھے یاد نہیں تھا ہمارے بیچ کا رشتہ ۔۔۔!! آریان بہت صاف گوئی سے اپنی بات کہہ رہا تھا لیکن عروبہ کے دل کی کیا حالت تھی وہ اس بات سے بھی انجان نہیں تھا ۔۔ اس کی آنکھوں میں تیزی سے نمی آئی تھی
 " لیکن اب تو ہم ہیں نہ پھر بھی آپ ایسا کریں گے ۔۔!! وہ نم آواز میں بولی ۔۔۔
" تم کہاں ہو میری کوئی بات مانتی کب ہو۔۔ اور میری گرل فرینڈز بس میرے ایک اشارہ کی منتظر ہوتی ہیں۔۔۔!! آریان بھی خوب بدلے لے رہا تھا ۔۔
" اسٹاپ دا کار آئے سیڈ اسٹاپ ۔۔۔!! وہ غصے سے چلائی ۔۔
" یہ میری گاڑی ہے میرے حکم پر رکے گی تمہارے چلانے پر نہیں ۔۔!! جواب بڑے سکون سے آیا تھا ۔۔
" I hate you "
" Me too "
دونوں ہی ضدی پسند انسان تھے کہاں جھکنے والے تھے ایک دوسرے کے آگے ۔۔۔
" اچھا اب سمجھ آئی بات ۔۔!! آریان نے گردن موڑ کے اسے گھورتے ہوئے کہا ۔۔
" ک۔۔کیا بات ۔۔!! اسے اپنی چوری پکڑنے پر شرمندگی ہونے لگی ۔۔۔
" تم میرے ساتھ میری جاسوسی کرنے آرہی تھی تمہیں کوئی نیند نہیں آرہی تمہیں تو یہاں گھومنا تھا آج ۔۔!! وہ اس پر چوٹ کرنے لگا ۔۔
" ہم ایسی فضول حرکت نہیں کرتے سمجھے آپ ۔۔اور ہمیں یہی اتار دیں ہمیں نہیں جانا آپ کے ساتھ کہیں بھی ۔۔!! عروبہ نے نظریں چراتے ہوئے پھر غصہ میں کہا ۔۔ اسے آریان کے انداز پر بہت رونا آرہا تھا ۔۔ لیکن وہ اتنی جلدی کمزور نہیں پڑے گی اس نے سوچ لیا تھا ۔۔ تھوڑی دیر گاڑی میں خاموشی ہی رہی آریان کو لگا وہ رو رہی ہے شاید ۔۔۔
" روح ۔۔!! آریان نے ہلکی پیار بھری آواز میں اسے پکارا ۔۔لیکن اس نے کوئی جواب نہیں دیا گاڑی سے باہر کی دنیا دیکھنے میں مصروف تھی ۔۔
" اب کیا سوچ رہی ہو میری بے چین روح ۔۔!! آریان اسے چھیڑ رہا تھا اب ۔۔
" ہم سوچ رہے ہیں آپ جیسے لوگ ہی جہنم میں جاتے ہیں ۔۔ حلال ہوتے ہوئے بھی حرام کو منہ لگاتے ہیں ۔۔!! عروبہ بے حد سنجیدگی سے کہتی اس کی طرف دیکھا ۔۔آریان کا غصہ سے چہرہ سرخ پڑ گیا تھا ۔۔ وہ تو صرف مذاق کر رہا تھا وہ سچ سمجھ گئی ۔۔
"شٹ اپ  روح تمیز سے بات کرو میں نے صرف تمہیں گھر جانے کے لئے بہانہ بنایا تھا بس ایسا کچھ نہیں ہے اتنا کمزور نفس نہیں ہوں سمجھی ۔۔!! وہ غصے میں غرایا ۔۔
" آپ بہت برے ہین بہت زیادہ ہمیں آپ بالکل پسند نہیں ۔۔!! وہ بھی غصے میں منہ پھیر گئی ۔۔
" شٹ ۔۔!! آریان غصے میں بڑبڑاتے ہوئے پنچ مارا ۔۔
" ا اب کیا کیا ہم نے ۔۔!! عروبہ اس کے ری ایکشن پر ڈر گئی ۔۔

" جس کا ڈر تھا وہی ہوا ۔۔وہ لوگ ہمارے پیچھے ہیں ۔۔!! آریان کو بے حد غصہ آیا اس وقت عروبہ ساتھ نہ ہوتی تو وہ اچھے سے انھیں ٹھیک کرتا ۔۔۔
" ہم کیا کریں اب ۔۔!! عروبہ پریشانی سے پیچھے دیکھتے ہوئے پھر آریان کو دیکھا ۔۔
" ایک ہی آپشن ہے ۔۔!!
" کیا ۔۔؟
" خود کو سنبھالو بس ۔۔۔!! آریان ایک نظر اسے دیکھتے ہوئے کہا ۔۔
" کیاا نہیں آہہہ آرام سے آریان پلیز ہمیں ڈر لگ رہا ہے ہم ابھی مرنا نہیں چاہتے ہیں ۔۔۔!! ایک دم آریان نے گاڑی کی سپیڈ بڑھا دی وہ بہت مہارت سے گاڑی کو تیزی سے بیچ گاڑیوں سے نکال رہا تھا عروبہ کی تو بس چیخیں ہی نکال رہی تھی دھڑکن تیز تھی ۔۔۔
" آہہہ یا الله ہمیں بچا لے پلیز ۔۔۔ آریان آپ کے پاس گن ہے ۔۔۔!! عروبہ خوف سے رونے لگی تھی ۔۔
" ہاں کیوں ۔۔؟ آریان نہ سمجھی سے اسے دیکھا ۔۔وہ لوگ بھی کوئی ڈھیٹ تھے دو گاڑیاں پیچھے تھیں تھوڑے فاصلے پر آریان انھیں قریب آنے کا موقع نہیں دے رہا تھا ۔۔
" تو استعمال کریں نہ وہ لوگ بھی تو کر رہے ہیں نہ ۔۔!! عروبہ کو آریان اور ان لوگوں پر جی بھر کر غصہ آیا تھا جو صرف اسے ہی مارنے کے موڈ میں تھے جیسے ۔۔۔
" کیا تم پاگل ہو میں گاڑی ڈرائیو کر رہا ہوں اور تمہاری بیوقوفانہ باتیں روح خاموش ۔۔۔!! آریان اس وقت شدید غصہ میں تھا اوپر سے روح کی باتیں اسے مزید غصہ دلا رہی تھیں ۔۔۔
" آہہہ ۔۔ ا اب اب کیا ہوگا ۔۔!! عروبہ کی  خوف سے آنکھیں پھیل گئی تھیں ۔۔ جب ان کے آگے دو گاڑیاں رک گئی تھیں ۔۔
" وہی جو منظورے خدا ہوگا ۔۔" آریان گہرا سانس لیتا بولا تھا ۔۔ عروبہ کو اس کے اطمنان پر غصہ آیا تھا ۔۔
" آپ یہی چاہتے ہیں نہ ہم مر جائے ۔۔ اس لئے نہیں بچا رہے۔۔!! اب اس کا دل کیا وہ چیخے روز سے روئے۔۔
"  ایکشن مووی دیکھی ہے ۔۔؟ آریان ایک نظر سامنے ان لوگوں پر ڈالی ۔۔جو گاڑی سے نکل آئے تھے وہ لوگ ان کی گن پوائنٹ پر تھے ۔
" ہاں بہت بار پر کیوں ۔۔؟ عروبہ تیز دھڑکنوں کے ساتھ ایک تو خوف میں تھی اوپر سے آریان کا عجیب لہجہ اسے سہی معنوں میں پریشان کر رہا تھا ۔۔۔
" اب ریل لائف میں دیکھو۔۔ بس خود کو سنبھال لینا ۔۔۔!!!
" كياااا ۔۔۔۔آآہہہہ ۔۔۔آریان نہیں پلیز اسٹاپ ۔۔۔!! اچانک گاڑی ہوا میں اڑتی ہوئی محسوس ہوئی اور اس میں صرف عروبہ کی چیخیں تھیں ۔۔۔ ہوا کچھ یوں ۔۔۔آریان نے گاڑی فل اسپیڈ میں آگے سے تیزی سے نکالی ان لوگوں کو سنبھالنے کا موقع تک نہیں دیا اور کچھ گاڑیوں کو ٹکرا کے موت کے منہ سے بچ کے نکل گے آگے ۔۔۔ 
★★★★
 " کیا سوچ رہی ہو۔۔!! زویا ہیر کو کھڑکی کے پاس کھڑا دیکھتے ہوئے اس کے پاس آئی ۔۔
" پتا نہیں بہت ڈر لگ رہا ہے ۔۔۔!! ہیر نے نم لہجے میں کہا ۔۔
" کس بات کا اب تو سب ٹھیک ہے میری جان ۔۔!! زویا نے پیار سے اسے لگاتے ہوئے کہا ۔۔
"  پتا نہیں آپی کیا میں نے احد کو بہت تکلیف دی ہے اسے اپنی محبت جنون میں خود کے آگے جھکا دیا ہے ۔۔ میں نے صرف اپنا سوچا اپنی محبت اپنی فیلنگز کو دیکھا کبھی اس کی بات کو نہیں سمجھا نہ ہی اس کی فیلنگز ۔۔۔ وہ کہتے ہیں وہ مجھ سے محبت کرتے ہیں پر یقین نہیں آتا کیا یہ سچ ہے ۔۔۔۔!! ہیر کا پتا نہیں کیوں آج دل بھر سا آیا تھا ۔۔۔

" محبت بہت ظالم ہے بہت تڑپاتی ہے لیکن بہت خوبصورت احساس ہے ۔۔ جب ہوتی ہے تو ایسا لگتا ہے صرف آسمان ہے ہر طرف بہار ہی بہار ہے کوئی زمین نہیں کوئی دکھ تکلیف نہیں ۔۔۔لیکن جب مان ٹوٹتا ہے محبت میں درد ملتا ہے تو لگتا ہے صرف زمین ہے ہر طرف سیاہی پھیلی ہوئی ہے کوئی روشنی نہیں ۔۔۔۔ بس پھر بندہ یا تو جینے کی چاہت کھو دیتا ہے زندہ لاش بن کر رہ جاتا ہے ۔۔۔ لیکن ہاں یہ دونوں چیز انسان کو اس کی اوقات اچھے سے یاد دلا دیتی ہیں ۔۔انسان کو کبھی بھولنا نہیں چاہیے آسمان ہے تو زمین بھی ہے رہنا دونوں کے بیچ ہے اس لئے سنبھل کر میری جان ۔۔۔۔۔ اب سو جاؤ صبح بات کر لینا حدی سے وہ تمہاری عقل خود ہی ٹھکانے لگا دے گا ۔۔!! زویا نے بہت صاف لفظوں میں اسے بہت اچھے سے سمجھایا تھا وہ اس کی ہر گہری بات کو دلچسپی سے سمجھتے ہوئے سر ہلا گئی ۔۔۔
★★★★ 
" یہ لو اور اب مان جاؤ پلیز یار ۔۔!! احد گلاب کے خوبصورت پھول اس کے آگے کرتے ہوئے بیچارگی سے کہا تھا ۔۔
" کس نے کہا میں پھولوں سے راضی ہو جاؤں گی ۔۔!! ہیر نے گھورتے ہوئے کہا ۔۔
" پتا نہیں کسی نے کہا ہے پھولوں سے لڑکیاں پگھل جاتی ہیں اور بیویاں تو آسمانوں پر خود کو اڑتا ہوا محسوس کرتی ہیں۔۔۔!! احد ذرا سا اس کی اوڑھ جھک کر شرارت سے بولا ۔۔ہیر تو اس کے اتنے خوبصورت انداز پر ہی فدا ہو گئی تھی ۔۔۔۔ آنکھوں میں نمی بھرنے لگی تھی ۔۔۔یہی سب تو چاہا تھا اس سے مشکلوں بعد سہی لیکن اس کی محبت اس کا نصیب تھی ۔۔
" اب نہیں ہیر بہت رلا چکا ہوں اب صرف خوشیاں ہوں گی ہمارے بیچ کوئی دکھ کوئی غم نہیں ہوگا ۔۔۔!! احد اسے پھول دیتے ہوئے ۔۔جھک کر اس کے چہرے پر ہاتھ رکھتے ہوئے محبت سے اس کے ماتھے پر مہر ثبت کی ۔۔۔ ہیر کا دل بھر آیا تھا اس کی اتنی نرم محبت بھرے لہجے پر ۔۔۔ احد نے محبت سے اس کے آنسو صاف کیے
" مجھے یہ سب خواب لگتا ہے کیا یہ سچ ہے ۔۔!! ہیر بھیگے لہجے میں بولی ۔۔
" یہ بہت خوبصورت حقیقت ہے ۔۔۔ اس پر یقین کر لو ہیر ۔۔۔ بہت جلد تم میرے پاس ہو گی پورے حق سے ۔۔بس آریان عروبہ آجائیں ایک بار پھر ڈیڈ نے کہا ہے ساتھ رخصتی کریں گے ۔۔۔!! احد کے جذبے سے چور لہجے میں کہتا اس کے سرخ چہرے کو محبت پاش نظروں سے دیکھا ۔۔ ہیر تو حیا میں ہی آنکھیں جھکا گئی ۔۔ ہونٹوں پر خوبصورت  شرمگیں مسکراہٹ آ گئی تھی ۔۔۔
★★★★
" زید جعفری تم نے میری زندگی کے بہت خوبصورت سال برباد کیے ہے ۔۔ تم نہیں جانتے کتنا صبر کیا ہے اس دن کے لئے تمہیں اپنے ہی ہاتھوں سے قتل کر دوں ۔۔جب جب تمہیں دیکھتا سوچتا تھا تب تب مجھے اپنی انعل کی موت یاد آتی تھی ۔۔۔۔۔ کیا ملا تمہیں بولو کیا ملا اسے مار کر ۔۔۔!! داريان غصے کی شدت میں اسے مارتا رہا اس کا آج خود پر ضبط ختم ہو گیا تھا وہ آج اسے ختم کر دینا چاہتا تھا جس نے اس کی زندگی برباد کردی تھی ۔۔زید ادھ موا ہو گیا تھا داريان کے بھاری ہاتھوں سے کم مار نہیں پڑی تھی اسے ۔۔
" مم ۔۔میں اسے مارنا نہیں چاہتا تھا وہ ۔۔تو تم ۔۔بیچ میں تھے اسے نہیں آنا چاہیے تھا ہمارے بیچ ۔۔۔میں محبت کرتا تھا ۔۔میں اسے پانا چاہتا تھا ۔۔۔لیکن وہ وہ میری بات نہیں مانتی تھی نہ ۔۔۔!! زید کے بڑی مشکل سے لفظ ادا ہو رہے تھے ۔۔
" بسس بہت ہوئی تمہاری بکواس کرنا تھا جو کرلیا اب نہیں اب تمہیں جینے کا بھی حق نہیں زید جعفری ۔۔تم بہت سی زندگیاں برباد کر چکے ہو۔۔اب تو نہ تمہیں زندگی ایک موقع دے گی نہ میں ۔۔۔!! داريان نے دھاڑتے ہوئے گن نکالی ۔۔ زید تکلیف سے مسکراتے ہوئے اسے دیکھا جانتا تھا اب وہ اس کے ہاتھوں نہیں بچے گا وہ اپنا بدلہ لے کر رہے گا ۔۔
" ہادی سے کہنا مجھ سے نفرت مت کرے میں نے اسے سچ میں بیٹا سمجھا تھا انعل کی آخری نشانی سمجھ کر اسے بہت پیار کیا تھا میں نے ۔۔یہ تم بھی جانتے ہو ۔۔۔!! زید کی آنکھوں سے آنسو نکل آئے تھے ۔۔داريان کی آنکھیں بھی نم تھیں اپنے بچوں اور انعل کے ذکر پر ۔۔اور اتنا تو وہ بھی جانتا تھا زید جھوٹ نہیں بول رہا اس نے واقع اسے بہت دل سے محبت کی تھی ۔۔ پیدا کرنے والے سے زیادہ پالنے والا عزیز ہوتا ہے اس کی محبت گہری سچی ہوتی ہے دن رات اس کے آگے پیچھے گھومنے پر اس کا رونا برداشت نہیں ہوتا بہت مشکل ہوتا ہے یہ سب ۔۔بس زید کا طریقہ غلط ضرور تھا لیکن اس کی احد کے لئے محبت سچی تھی ۔۔داريان نے ضبط سے آنکھیں بند کرتے فائر کیا ۔۔
★★★★
" کیسی ہو۔۔۔؟ حدید سامنے بیٹھی زویا سے پوچھا اسے دیکھتے اسے وہ پہلے والی بدتمیز زویا یاد آ گئی جو دھیرے دھیرے  اس کے دل کو بہت اچھی لگنے لگی تھی ۔۔۔
" ہمیشہ کی طرح بہت پیاری ۔۔۔" زویا نے بہت خوبصورت مسکراہٹ سے اسے دیکھا ۔۔اس کے چہرے پر بھی دلکش مسکراہٹ آ گئی تھی۔۔۔۔
" کس لئے بلایا ۔۔؟؟ زویا نے سوال کیا اسے کال کر کے باہر بلایا تھا بات کرنے کو ۔۔
" فیوچر کے بارے میں کیا سوچا ہے ۔۔؟ حدید نے ہلکی مسکراہٹ سے بات شروع کی ۔۔
" آپ بتائیں کیا سوچنا چائیے ۔۔!! زویا شرارت سے مسکرا کر اسے دیکھا وہ اتنا تو جان گئی تھی وہ کیا پوچھنا چاہتا تھا ۔۔
" میرے خیال سے ایک ساتھ کام کرتے ہیں ہمیشہ کے لئے ایک ہی گھر سے ایک ہی گاڑی میں ساتھ نکل کر ایک ہی منزل پر چلتے ہیں ۔۔۔!! حدید نے بہت خوبصورت انداز میں بات کی ۔۔اسکی بات پر زویا کھلکھلائی تھی ۔۔۔
" ہاہاہا حدید آپ کا انداز بہت پیارا تھا ۔۔۔ پھر کیوں نہ اپنا بھی ہوسپٹل کھول دیں ۔۔۔!! زویا حدید کا خواب تھا اپنا ہسپتال کھولنے کا اب یہ ساتھ مل کر ہی پورا ہونا تھا ۔۔
" پھر تیار رہیں میڈم مجھے ہر کام ٹائم پر کرنا پسند ہے ۔۔!! حدید کا اندازِ بیان کمال کا تھا ۔۔
" تھوڑا ٹائم نہیں مل سکتا ۔۔!! زویا منہ بناتے ہوئے پوچھا ۔۔
" سوچنا بھی مت تیار رہنا کل آرہے ہیں ماما بابا والے تمہیں چرانے ۔۔۔!! حدید آخر میں شرارت سے کہنا دونوں نے ساتھ قہقہہ لگایا تھا
★★★★
جاری ہے
اللّه پاک خوش رکھیں سلامت رکھیں آمین ❤️
اچھا اچھا رسپانس دے پیارے لوگ 😊

Posta un commento

1 Commenti