Advertisement

Nafrat E Ishq Episode 7 (نفرتِ_عشق)

 

        Nafrat E Ishq                        نفرتِ_عشق



نفرتِ_عشق #

ازقلم_مہرہ_شاہ #

قسط_7#

Don't copy and paste without my permission 😠
★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★
" ہم کہاں ہیں بابا "۔۔۔ انعل نے ہوش میں آتے ہی ایک انجان جگہ پر خود کو پایا وہ جہاز سائز بیڈ پر بیٹھی پورے روم کا جائزہ لے رہی تھی جو بہت بڑا اور ہر چیز اچھے سے سیٹ تھی پر اس روم میں ہر چیز بلیک تھی فرنیچر سے لے کر پردے  دروازے  تک روم میں ہر چیز بہت قیمتی تھی ۔۔
انعل  گھبراتی ہوئی بیڈ سے اٹھتی ہوئی دروازے تک آئی اسکا ننھا سا دل بہت تیز رفتار سے چل رہا تھا وہ ہمت کرتی دروازہ کھولنے لگی پر دروازے کو لاک دیکھ کر بہت زیادہ گھبرا گئی پتا نہیں وہ کس جگہ تھی کیسے آئی کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا اسے ۔۔
" دروازہ کھولیں کوئی ہے پلیز کھولیں ہم ہے بابا کے پاس جانا ہے پلیز دروازہ کھولیں "۔۔ انعل روتے ہوئے دروازہ بجانے لگی اسے اپنے بابا کی یاد آرہی تھی وہ کبھی ان سے الگ نہیں رہی اور خود کو نئی جگہ پا کر بہت ڈر گئی تھی بھاری قدموں کی آواز قریب آتی سنائی دی وہ ڈر سے جلدی سے پیچھے ہوئی ۔۔
" کّک۔۔کون ہے ۔۔ہمیں ۔۔ بب۔۔بابا۔۔ کے پاس جانا ہے ۔۔ "انعل نے روتے ہوئی کہا کوئی دروازہ کھول کر اندر آیا اسے دیکھ کے تو انعل اپنی جگہ ساکت رہہ گئی وہی گرے آنکھیں ہمیشہ کی طرح چہرے پر  ماسک  جو لندن میں اور کل رات پارٹی میں بھی اسنے دیکھی تھی آگ لگوانے کا بھی اسی نے کہا تھا کسی کو انعل کو ساری باتیں یاد آرہی تھی ۔۔ وہ مظبوط بھاری قدم چلتا ہوا اسکے سامنے آیا اسکے قریب آنے سے انعل پیچھے ہوتی ہوئی دیوار سے لگی وہ تھوڑے فاصلے پر رک گیا ۔۔
" آآ۔۔آپ ۔۔کّک۔۔کون ۔۔ہے ہم ہم کہاں ہے ۔۔ انعل نے ڈرتے ہوئے کہا وہ اپنی بڑی بڑی آنکھوں سے اسنے اس گرے لال آنکھوں میں دیکھا جیسے اسکی دہشت نے کانپنے پر مجبور کردیا ۔۔
" شش لٹل گرل روتے نہیں ابھی تو کچھ کیا ہی نہیں تمہارے ساتھ "۔۔ وہ اپنی بھاری گمبھیر آواز میں کہا ۔۔ 
" نن۔۔نہیں ۔۔ہہ۔۔ہم۔۔ہے۔۔بب۔۔بابا ۔۔کّک۔۔کے ۔۔پپ۔۔پاس ۔۔جج۔۔جانا ہے  "۔۔ انعل نے روتے گھبراتے ہوئے کہا اسکو سامنے کھڑے شخص سے بہت خوف محسوس ہو رہا تھا اسکا  ننھا سا دل بہت تیز دھڑک رہا تھا ۔۔
" جانتی ہو جب بھی تمہے دیکھتا ہوں میری نفرت بڑھ جاتی ہے اور دل کرتا ہے تمہارا قتل کردوں پر سوچتا ہوں اتنی آسانی سے موت کیسے دے دوں "۔۔ وہ نفرت سے بولتا اسکے قریب جھکا دونو طرف اپنے ہاتھ رکھ دیے انعل سانس روکے اسکی قید میں کھڑی تھی خوف سے اسکا دل کانپ رہا تھا  ۔۔
بب۔۔بابا ۔۔ کے۔۔پپ ۔۔پاس۔۔جج ۔۔جانا ہے۔۔پپ ۔۔پلیز جانے دیں "۔۔انعل نے اس بار ہچکیوں سے روتے ہوئے کہا ۔۔
" انعل حیات اتنی کمزور بہت افسوس ہوا ۔۔ڈی اے نے جھک کر اسکے کان میں کہا وہ آرام سے اسکے خوف سے دھڑکتے دل کی آواز سن سکتا تھا ۔۔
ہم نے کیا بگاڑا ہے آپکا ہمیں کیوں نہیں جانے دے رہے ۔۔انعل نے ہمت کرتے ہوئے کہا ۔۔
 تمہارے باپ نے بہت کچھ چھینا ہے میرا اب میں اس سے اسکی زندگی چھینوں گا ۔۔ ڈی اے غصے سے دھاڑا ۔۔
ہمارے بابا نے کچھ نہیں کیا آا ۔۔آپ برے ہیں۔۔انعل اپنے باپ کے بارے میں سن نہیں پائی اسکے منہ سے غصے میں وہ بھی چلائی ۔ 
" چٹاخ "۔۔آہہہ ۔۔ایک زور دار تھپڑ سے وہ کراہتی نیچے گری ۔۔

" دوبارہ مجھ پر چلایا تو بہت برا ہوگا یاد رکھنا "۔۔ اسکا غصے میں چلانا ڈی اے کو مزید غصہ دلا گیا اسنے اسے بازو سے پکڑ کر سامنے کھڑا کیا ۔۔اس نے پھٹی پھٹی آنکھوں سے اسے دیکھا آج تک اسے کسی نے ڈانٹا تک نہیں تھا تھپڑ تو اسے یاد نہیں کبھی زندگی میں پڑا ہو اسکا بھاری ہاتھ اس نازک حسینہ کا دماغ سن کر گیا وہ لہراتی اسکے بازوں میں جھول گئی ۔۔ ڈی اے سرخ آنکھیں سے اسکی بند آنکھوں کو دیکھتا اسے اٹھا کر بیڈ پر ڈالا ۔۔
★★★★ 
" شان سر بی سر نہیں آئے آج "۔۔ دافیہ کب سے بیراج کے انتظار میں تھی ۔۔
" ہاں وہ آج نہیں آئے گا اسکے گھر میں کچھ پرابلمز چل رہی ہے تم مجھے بتاؤ کچھ کام تھا "۔۔ شان نے  بیراج کا بتایا ۔۔
" ہاں اس فائل پر بی سر کے سگنیچر چاہئیے تھے پر وہ تو آج آئے نہیں "۔۔دافيہ بیراج کی گھر میں پروبلم کا سن کر پریشان ہوئی خود سے سوچنے لگی جاؤں یا نہیں انکے گھر اور اگر گئی تو کیا سوچیں گے وہ۔۔
" یہ فائل مجھے دو میں ویسے بھی بیراج سے ملنے جا رہی ہوں تمہارا کام بھی کردوں گی "۔۔ دافيہ اپنی سوچوں میں تھی کہ رمشا نے اس سے فائل لی تو وہ ہوش میں آئی ۔۔
" نن۔۔نہیں میں خود چلی جاؤں گی ویسے بھی سر سے اور کام پوچھنے ہیں "۔۔ دافيہ غصے میں اپنی فائل لیتے ہوئے کہا اسکو رمشا کا بیراج کے پاس جانا اچھا نہیں لگا وہ ایک نظر اسے دیکھتی آگے بڑھ گی ۔۔
میم آپکو نہیں لگتا یہ کچھ زیادہ ہی بی سر کے پیچھے ہے مجھے تو کچھ اور ہی لگتا ہے ۔۔۔ شٹ اپ ۔۔ رمشا کی سیکرٹری کے بولنے  پر رمشا نے غصے میں اسے چپ کروایا وہ خود کافی دنوں سے دیکھ رہی تھی بیراج کافی خوش نظر آتا تھا دافيہ کے کام سے اسے ہر جگہ اپنے ساتھ لے جانا اسے بلکل برداشت نہیں ہو رہا تھا اب وہ بیراج کو پسند کرتی تھی بیراج بھی جانتا تھا پر اسے اپنے لئے ایسی لڑکی نہیں چاہئے تھی اسنے رمشا کو بس دوستی کی حد تک ہی رکھا ۔۔
" دافيہ شہباز بہت جلد تمہے تمہاری اوقات پتا چلے گی "۔۔رمشا نفرت سے  کچھ سوچتی ہوئی مسکرائی ۔۔
★★★★
" سر آپ پریشان نہ ہو میں نے اپنے دوست سے بات کی ہے وہ تھوڑا جانتا ہے ڈی اے کون ہے "۔۔ داريان خان حیات صاحب کی طبیعت پوچھنے ہسپتال آئے تھے حیات صاحب کی زیادہ طبیعت خراب ہونے سے ہسپتال میں ایڈمٹ کردیا تھا ۔۔
" آپ کو کسی پر شک ہے مطلب کوئی ایسا دشمن "۔۔داريان خان اپنی پوری خوبصورت وجاہت سے انکے سامنے کھڑا بھاری آواز میں بولا ۔۔
" نہیں بیٹا  ہم تو ابھی لندن سے آئے ہیں ہم تو آتے رہتے ہیں میری بچی تو پہلی بار آئی پتا نہیں ایسا کون سا دشمن آگیا ہے جو میری معصوم بیٹی سے بدلہ لے رہے ہیں "۔۔۔ حیات صاحب نے نمی صاف کرتے ہوئے کہا پورا ایک دن ہونے کو تھا انکی بیٹی کا کسی کو بھی کچھ پتا نہیں چل رہا تھا ان سے کچھ کھایا پیا بھی نہیں گیا اور کیسے کھاتے بیٹی پتا نہیں کس حال میں ہوگی اسنے کچھ کھایا بھی ہوگا یا نہیں سوچ سوچ کر انکی آنکھوں سے آنسو نکل آتے ہیں وہاں بی جان کا بھی یہی حال تھا ۔۔

" دوست کی کال ہے آپ دعا کریں انعل مل جاۓ گی  إنشاءاللّٰه میں چلتا ہوں پھر آؤنگا "۔۔ داريان اللّه حافظ کہتا ہوا وہا سے چلا گیا ۔۔
★★★★★
" سر آپکے آفس سے کوئی لیڈی آئی ہے  "۔۔ ملازم روم میں آکر بیراج سے کہا وہ ابھی ہسپتال سے آیا تھا فریش ہونے پھر واپس جانا تھا
 "آفس سے اس وقت "صبح کے دس بھج رہے تھے بیراج حیران ہوا پھر رمشا کا سوچتے سمجھا شاید وہی ہوگی اسنے کہا تھا وہ آرہی ہے وہ تیار ہو کر نیچے آیا سامنے لاؤنج میں دافيا کو دیکھتا وہ حیرت پریشانی میں آگے بڑھا ۔۔
" تم یہاں کیا کر رہی ہوں " بیراج سنجیدگی سے پوچھتا صوفہ پر بیٹھا ۔۔ رعب دار آواز پر دافیہ نے جھٹکے سے سر اٹھایا سامنے وہ تیار سا ڈارک میرون پینٹ کوٹ میں وہ فریش سا کھڑا تھا دافیہ اپنی دھڑکنوں کو سنبھالتی ہوئے بات شروع کی ۔۔
وو۔۔وہ ۔۔بی سر آ ۔آپ آفس نہیں آئے مطلب آ ۔ آج اپکی میٹنگ تھی اور میں نے سب تیاری کرلی ہے اور اس فائل پر آپکے سائن چاہئیے تھی ۔۔ دافيہ نے ایک سانس میں بات کہہ دی ۔۔
" اسکے لئے گھر آنے کی کیا ضرورت تھی کال کر کے نہیں پوچھ سکتی تھی اور شان سے کہہ دیا ہے میں نے وہ دیکھ لے گا میں آلریڈی بہت ٹینس ہوں اور تم آفس کا کام لیکے میرے سر پر پہنچ گئی "۔۔ پتا نہیں کس کا غصہ اسنے دافیہ پر نکال دیا وہ کل سے انعل کے لئے بہت پریشان تھے اور اپنے چاچا کی حالت پر وہ کل کا تھکہ ہوا پریشان تھا اور پولیس والوں پر الگ ہی غصہ تھا جو انعل کو نہیں ڈھونڈ پا رہے تھے اور ان سب میں دافيا کا آنا اسے اور غصہ دلا گیا ۔۔۔
" سس۔۔سوری سر "۔۔دافیہ نے سر جھکا کر اپنے آپکو رونے سے روکا وہ ہمیشہ اسکا دل توڑتا تھا وہ سنجیدہ کھڑوس انسان نے پتا نہیں کیسے اسکے دل میں جگہ بنا لی تھی وہ بیگ فائل اٹھاتی ہوئی باہر نکلی ۔۔
" واٹ دا ہیل "۔۔ بیراج کو اسکا سوری کرکے اس طرح جانا غصہ دلا گیا وہ بھی پیچھے گیا پر وہ جا چکی تھی  پھر وہ سوچتا آفس میں دیکھ لونگا ۔۔
★★★★★
" کیا ہوا رو کیوں رہی ہوں یار "۔۔ حنان پریشان ہوا اسکے اچانک رونے سے ۔۔
" ہمیں بابا اور بی جان کھلا تے ہیں خود نہیں آتا کھانا "۔۔ انعل کو اس وقت اپنے بابا بی جان شدت سے یاد آئے اسے بی جان کی بات یاد آئی وہ ہمیشہ کہتی تھی خود کھانا سیکھلو کاش وہ سیکھ لیتی اس وقت تو آج یوں بےبس نہیں ہونا پڑتا اسے اپنی بےبسی پر بہت رونا آیا ۔۔
" دیکھو معصوم لڑکی تم اتنی بڑی ہوگئی ہو تو کھانا اپنے ہاتھ سے کھانا چاہیے نہ اور جلدی کرو ورنہ ڈی اے کو غصہ آگیا نہ پھر تمہاری خیر نہیں جانتی ہو نہ  " ۔۔ حنان نے اسے ڈی اے کا نام لیکے ڈرا یا اسکے چہرے پر ڈر کا سایہ لہرایا ڈی اے کا نام سن کر اسکا تھپڑ بھی یاد آیا ابی تک اسکے گلابی گال لال تھا اسکے انگلیوں کے نشان تھے ۔۔ حنان نے افسوس سے دیکھا اس معصوم کو اسے وہ معصوم پیاری لڑکی پر بہت ترس آیا پر ڈی اے کے راستے میں کون آئے ۔۔  اسے ہوش آیا تو وہ اس بار خاموشی سے پڑی چھت کو گھور رہی تھی جب حنان کھانا ل آیا انعل اسکے ہاتھ میں کھانا دیکھا تو اسے اپنی بھوک کا شدید احساس ہوا پر افسوس اسے کھانا ٹھیک  سے نہیں آتا تھا ۔۔
" آ۔آپ ہمیں بب ۔۔بابا کے پاس چھوڑ آئے پلیز ہمیں یہاں نہیں رہنا بابا کے پاس جانا ہے اللّه کے لئے چھوڑ دیں "۔۔ انعل نے شدت سے رونا شروع کردیا تھا ۔۔
" دیکھو اگر تم کھانا نہیں کھاؤ گی تو ڈی اے تمہے واپس نہیں چھوڑ آئے گا پلیز آؤ کھالو تم  ہے بھوک نہیں لگی کیا "۔۔ حنان نے سمجھاتے ہوئے کہا ۔۔
" بب ۔۔بہت لگی ہے پر بابا نے بھی نہیں کھایا ہوگا نہ وہ بھی ہمیں یاد کرتے ہوئے رو رہے ہونگے  وہ جب تک ہمیں نہیں دیکھتے کھانا بھی نہیں کھاتے "۔۔انعل نے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا پر اسکے آنسو مسلسل بہہ رہے تھے ۔۔
اوکے تم کھانا کھاؤ پھر میں کچھ کرتا ہوں تم ہے یہاں سے نکالنے کے لیے پر پہلے کھانا کھالو پھر سوچتے ہیں ۔۔۔ پپ ۔۔پرومیس بابا کے پاس لیکے جائیں گے ۔۔ حنان نے اثبات میں سر ہلا یا انعل بیڈ سے اٹھتے صوفے پر بیٹھ گئی اور سوچنے لگی کیسے شروع کریں کھانا اسکے سامنے بریانی ایک پانی کا گلاس رکھا تھا انعل چمچ اٹھاتی بریانی میں ڈال کر جیسے اوپر کیا پر وہ چاول اسکے گود میں گر گئے اسے چمچ سہی سے پکڑا نہیں جا رہا تھا اسنے پھر سے کیا پر وہی حال انعل نے غصہ میں چمچ چھوڑ کر دونوں ہاتھوں میں چہرہ چھپا کر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی اسکو اپنے لاڈلے ہونے پر غصہ آرہا تھا حنان نے افسوس کرتے ہوئے چمچ اٹھایا اور چاول ڈال کر اسکے قریب کیا ۔۔
اچھا رونا بند کروں میں کھلاتا ہوں پر اگلی بار خود سیکھ لینا اوکے ۔۔ حنان کے نرم رویہ سے وہ چپ ہوئی اور ہاں میں سر ہلا تے ہوئے اسکی بات مان لی حنان نے اسکے کیوٹ سے چہرے کو دیکھا چھوٹی سی ناک رونے سے سرخ ہوگئی تھی آنکھیں بھی سرخ بال بکھرے ہوئے تھے وہ اس حال میں بھی بہت خوبصورت لگ رہی تھی حنان نے مسکراتے ہوئے سوچا ۔۔۔
★★★★★★

جاری ہے 🖤
اللّه پاک خوش رکھئیں پیارے

Posta un commento

1 Commenti

  1. Amazing & outstanding 👌🏻👌🏻👌🏻👌🏻👌🏻fabeolus 💕💕❤❤❤

    RispondiElimina