Advertisement

Mera_Ishq ( نفرت عشق سیزن ٹو ) By_Mahra_Shah _Last_Episode_32

 Mera Ishq(Nafrat E Ishq season2)

                   

          

# Mera_Ishq ( نفرت عشق سیزن ٹو  )
 #By_Mahra_Shah
# _Last_Episode_32 
Don't copy an d paste 🚫

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★
" افف کیا ہے يان آپ ہم سے کبھی خوش ہوتے ہیں ۔۔۔" عروبہ نے چڑتے ہوئے کہا تھا۔
" تم کبھی خوش کرتی ہو۔۔ ہمیشہ غصہ دلاتی ہوں۔" آریان ڈانٹ پیستے ہوئے کہا ۔۔
" ہو نہ خود تو جیسے پیار ہی دیکھاتے ہیں الله اللہ کر کے کل کے حادثے سے بچی ہوں ۔۔!! عروبہ خود سے بڑبڑانے لگی آریان ساتھ ہی بیٹھا تھا بہ آسانی اسے سن سکتا تھا۔۔
" سنو روح ہم اس وقت فلائٹ میں ہیں تم گھر جا کے کسی کو بھی کل حادثے کے بارے میں نہیں بتاؤ گی ۔۔۔ اور پلیز اپنی بےچین روح کو یہیں چھوڑ جاؤ تو اچھا ہے ۔۔۔!! آریان اسے اچھے سے سمجھاتے ہوئے کہا عروبہ تو بس غصہ میں اسے گھور تی رہ گئی ۔۔
"ہم ایک بات پوچھیں ۔۔؟؟ 
" نہیں دماغ خراب کرو گی ۔۔!! 
"پلیز يان سن لے ۔۔!! عروبہ معصومیت سے اسے دیکھا ۔۔آریان کو اس کی معصومیت پر بہت پیار آتا تھا لیکن اس وقت اس کا بالکل موڈ نہیں تھا اس سے مزید بحث کرنے میں ۔۔۔
" روح سونے دو مجھے نیند آ رہی ہے ۔۔!! آریان بولتا اچھے سے سیٹ پر پھیل کر سونے لگا ۔۔۔عروبہ کچھ کہنے کو منہ کھولا ہی تھا کے پھر خود ہی غصہ میں چپ کر گئی اپنے بیگ سے ہیڈ فون نکالے ۔۔۔ آریان جانتا تھا وہ ضرور اسے تنگ کرے گی پر اس کی طرف سے خاموشی پر وہ حیرت سے اسے دیکھنے لگا جو مزے سے کانوں میں ہیڈ فون لگائے باہر خوبصورت بادل دیکھ رہی تھی وہ چند لمحے دیکھتا رہا پھر گہرا سانس لیتا خود سے بڑبڑایا ۔۔۔
" میری قسمت میں ہی یہی نمونہ پیش ہونا تھا ۔۔!! وہ خود ہی اسے گھور تے ہوئے بڑبڑایا پھر ہلکا سا مسکرادیا تھا ۔۔۔
★★★★
" سر آپ اداس ہیں ۔۔!! افضل نے داريان کے تھکے ہوئے چہرے کو دیکھا جو آج بھی اپنی وجاہت سے بھر پور خاص لگتا تھا ۔۔
"  اداس یہ لفظ بہت گہرا تعلق رکھتا ہے مجھ سے ۔۔ انعل کی یاد آرہی ہے ہمارے بچے اتنے بڑے ہوگے آج ان ک شادی کرنے جا رہا ہوں ۔ اور صرف میں اکیلا ان کے ساتھ ہوں ان کی ماں نہیں ہے ان کے پاس صرف میری وجہ سے صرف میری غلطیوں میری نفرت کی وجہ سے میں اسے کھو دیا۔کاش میں اس کے لئے کچھ کر لیتا اسے ان درندوں سے بچا لیتا تو آج ہم جنت میں ہوتے ہماری خوشیا ں ہمارے بچے ہم مکمل طور خوبصورت حسین پل ساتھ دیکھتے "کاش " لفظ رہ گیا ہے میرے پاس اب تو۔!! داريان آنکھیں موڑے نم لہجے میں بھاری آواز میں بولتا اپنا غم ہلکا کر رہا تھا افضل کو بہت افسوس ہوا داريان کس حالت میں تھا کچھ اپنے بچوں دنیا کے سامنے اسنے کبھی اپنی کمزوری ظاہر نہیں کی اس کی کمزوری تو بہت پہلے اسے چھوڑ کر چلی گئی تھی اب تو اس کے پاس صرف اس کی طاقت اس کے بچے تھے۔
★★★★
 " ڈیڈ پلیز ابھی شادی نہیں کرنا چاہتا میں ۔۔!! آریان بیزاری سے بولا ۔۔

" میں چاہتا ہوں تمہاری حدی کے ساتھ ہو جائے اس کے بعد میں اپنے کام سے کہیں جانا چاہتا ہوں لیکن تم دونوں کی شادی دیکھ کر ۔۔!! داريان نےسنجیدگی سے کہا تھا ۔
" تمہیں مسئلہ کیا ہے عروبہ اچھی نہیں لگتی ۔۔؟؟ احد نے گھورتے ہوئے پوچھا تھا ۔۔
" میں نے یہ تو نہیں کہا  لیکن میں کچھ ٹائم چاہتا ہوں بس ویسے بھی روح کی پڑھائی کمپلیٹ ہونے میں ایک سال ہے اس کے بعد میں اسے یہاں سے لے جاؤں گا آپ لوگ جانتے ہیں میں یہاں مکمل نہیں رہ سکتا ہوں ۔۔!! آریان کی بات پر دونوں خاموش ہوگے تھے جانتے تھے وہ صحیح کہہ رہا ہے۔۔۔
" ٹھیک ایک سال بعد رخصتی ہوگی لیکن میں چاہتا ہوں زویا حدید کے نکاح کے ساتھ تمہارا عروبہ کا ایک بار پھر سے ہو وہ بچپن تھا اب پورے ہوش حواس سے ایک دوسرے کو قبول کرو ۔۔!! داريان اپنا فیصلہ سناتا اٹھ گیا ۔۔اس کے جاتے احد آریان کو شرارت سے دیکھ رہا تھا ۔۔
" اب کیا ہے ۔۔؟ آریان اسکے دیکھنے سے چڑ گیا ۔۔
" دل میں تو لڈو پھوٹ رہے ہوں گے ۔۔!! احد مسکراہٹ سے بولا ۔۔
" دیکھ بھائی تیرے دل میں جو پٹاخے پھوٹ رہے ہیں ان پر دھیان دے کہی کسی کونے میں آگ نہ لگ جائے ۔۔۔!! آریان گھورتے ہوئے کہتا روم میں چلا گیا پیچھے احد کا قہقہہ سنائی دیا ۔۔۔ 
★★★★
" ہمارا نکاح کیوں ہو تو چکا ہے اب پھر سے ۔۔!! عروبہ حیرت سے ماں کو دیکھا ۔۔
" ہاں داريان چاہتا ہے تم دونوں کا پھر سے ہو زویا حدید کے نکاح کے ساتھ اور وہ تو رخصتی بھی چاہتا تھا لیکن آریان نے ایک سال بعد کہا ہے تمہاری پڑھائی مکمل ہونے کے بعد ۔۔۔!! دافیہ نے پوری بات سمجھائی ۔۔۔
" ہمیں نہیں کرنی اس کھڑوس سے شادی وہ ہمیں غصہ دلاتے ہیں ۔۔!! عروبہ پیارہ سا منہ بنا کر کہا ۔۔ دافیہ کو ہنسی آگئی اس کی بات پر ۔۔
" تمہارے ڈیڈ بھی ایسے تھے بعد میں میں نے سیدھا کردیا دیکھو اب ۔۔ تم لوگ بھی سیٹ ہو جاؤ گے ۔۔!! دافیہ شرارت سے کہتی دونوں ہنس پڑیں ۔۔
★★★★
" اداس ہو ۔۔؟؟ زافا نے حنان کے ساتھ بیٹھتے ہوئے پوچھا ۔۔
" ہاں بہت دونوں بیٹیوں کو ایک ساتھ رخصت کرنا آسان نہیں ہوتا ہم اکیلے ہو جائیں گے ۔۔!! حنان بہت اداس ہو گیا تھا جب سے دونوں بیٹیوں کے رشتے کروائے تھے ۔۔
" یہ دن تو ہر ماں باپ کو دیکھنا پڑتا ہے آپ دعا کریں الله تعالیٰ ہماری بچیوں کی قسمت اچھی کریں آمین ۔۔!! دونوں ایک ساتھ بولے خوش تھے اداس بھی بیٹیوں کے اتنے اچھے نصیب جو کھولے تھے ۔۔
★★★★

" آہہہ اللہ۔۔!! عروبہ اپنے بھاری لہنگے کو سنبھالتے ہوئے دھیرے سے سیڑھیاں اتر رہی تھی کے آخری پر اس کا ہیل والا پاؤں بری طرح موڑ گیا وہ زمین بوس ہوتی اسے پہلے ہی آریان آتا اسے اس کی چیخ پر تیزی سے آگے بڑھا اسے سنبھال لیا تھا۔اپنے پاس خوبصورت مہک حصار میں خود کو بچاتے پا کر تیزی سے سر اٹھایا سامنے ہی وہ اپنی خوبصورت وجاہت سے اسے اپنے سحر میں جکڑ لیا پر درد سے وہ جلد ہوش کی دنیا میں لوٹی ساتھ آریان بھی اس کے خوبصورت حُسن سے نکلا ۔۔۔ گہرے کلر کے لہنگے شرٹ  زیب تن کیے نازک ہاتھوں میں ہم رنگ چوڑیاں گلاب گجرے اور خوبصورت سے میک اپ میں بے حد حسین لگ رہی تھی اور وہی آریان فل بلیک کرتے پجامہ میں بہت ہینڈسم لگ رہا تھا ۔۔۔
" روح پاگل ہو آرام سے نہیں چل سکتی ۔۔!! آریان کو غصہ ہی آ گیا تھا اس کی جلد بازی پر ۔۔
" آریان پلیز کچھ کریں بہت درد ہو رہا ہے ہم ہم تو آرام سے ۔۔ مطلب پتا نہیں کیسے ہو گیا ۔۔!! وہ جھوٹ بولتی کہ آریان کی غصے بھری آنکھوں میں دیکھ کر چپ ہوگئی ۔۔وہ دھیرے سے اسے بازوں میں اٹھا کر سامنے صوفہ پر بیٹھایا خود جھک کر آرام سے اس کے پاؤں کا جائزہ لیا جو اب سوج گیا تھا مڑنے کی وجہ سے اور عروبہ کے درد کی وجہ سے آنسو نکل آئے تھے ۔۔
" اب رونے کا فائدہ فیشن کرنے کا بہت شوق ہے نہ کرو پھر ۔۔!! آریان کا غصہ تھا کے کم ہی نہیں ہو رہا تھا ۔۔۔وجہ اس کی خوبصورتی لوگوں کی سرگوشیاں اسے مزید غصہ دلا رہی تھیں ۔۔
"  نہیں کریں یہ جھوٹا احساس ہم پر ایک تو ہمیں درد ہو رہا ہے اوپر سے آپ پتہ نہیں کس بات کا غصہ نکال رہے ہیں اور آج تو آپ نے تعریف بھی نہیں کی ہماری ۔۔۔!! عروبہ غصہ میں اپنے دل کی بات بھی کر گئی ۔۔۔ آریان کے چہرے پر مسکراہٹ آگئی تھی  ۔۔۔
" اتنی تعریف ملی ہے آج ابھی بھی چائیے تمہیں ۔۔؟؟ آریان نے حیرت سے دیکھا ۔۔۔ عروبہ نم نگاہوں سے اسے دیکھا کچھ لمحے ۔۔۔ اسے یہ بندہ ہمیشہ سب سے الگ لگتا تھا ابھی بھی کوئی کہہ سکتا تھا تھوڑی دیر پہلے دونوں کا پھر سے نکاح ہوا تھا اور آج احد حدید کی بارات تھی ۔۔۔
" ایکسیوز می کیا آپ ٹھیک ہیں ۔۔!! دونوں اچانک آئی آواز پر چونکے سامنے ایک نوجوان خوش شکل لڑکا عروبہ کو فکر مندی سے دیکھ رہا تھا اور آریان کا تو جیسے خون ہی کھول گیا تھا ۔۔۔
" نہیں درد ہو رہا ہے ہمیں ۔۔!! عروبہ درد سے کراہی۔۔
" میں ڈاکٹر کو کال کرتا ہوں ۔۔!! وہ لڑکا صرف عروبہ کو ہی دیکھ رہا تھا جس پر آریان کا ضبط جواب دینے والا تھا اب ۔۔
" دیکھیں مسٹر میں یہاں ہوں اپنی بیوی کا خیال رکھنے کے لئے آپ بےفکر ہو کر جائیں ۔۔!! آریان ضبط سے بیوی لفظ پر زور دیتے ہوئے کہا ۔۔ اور لڑکا حیرت سے انھیں دیکھ رہا تھا ۔۔ عروبہ اپنا درد بھلائے آریان کا غصے سے سرخ  چہرہ دیکھ رہی تھی ۔۔۔
"  آپ میرڈ ہے ۔۔!! لڑکا حیرت شاک سے بولا ۔۔
" نہیں تو ابھی صرف نکاح ہوا ہے ۔۔!! عروبہ مسکراتے ہوئے لڑکے سے کہا ۔۔آریان تو اسے دیکھتا رہ گیا ۔۔ یعنی وہ رخصتی نہ ہونے پر فخر سے خود کو آزاد محسوس کر رہی تھی ۔۔آریان کا دل شدت سے چاہا دو لگا دے اسے کیوں اس نے ٹائم مانگا احد صحیح مذاق اڑاتا تھا اس کا ۔۔
" میں آپ کی ہیلپ۔۔؟؟ ابھی لڑکا کچھ زیادہ بولتا کہ آریان نے جھک کر عروبہ کو بازوں میں اٹھاتا باہر لے گیا اتنی جلدی غصہ سے حرکت پر عروبہ ساكت سی رہ گئی ۔۔کچھ لمحے لگے باہر آنے سمجھنے میں پھر چہرہ پر خوبصورت سی مسکراہٹ آگئی آریان غصہ میں سیدھا گاڑی کی طرف بڑھ رہا تھا ۔۔
" آپ جیلس بھی ہوتے ہیں ۔۔۔۔؟؟ عروبہ اپنی بڑی بڑی آنکھوں سے معصومیت سے اسے دیکھتے ہوئے پوچھا ۔۔آریان کے چلتے ہوئے قدم رکے اسے سنجیدگی سے دیکھتا تھوڑا جھک کر اس کے کان میں بولا ۔۔
" اگر کسی نے میری عزت غیرت پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش بھی کی تو اس کی سزا بہت بری ہوگی یاد رکھنا ۔۔تمہیں بھی سزا دے سکتا ہوں ایسی حرکتوں پر یاد رہے ۔۔!! سخت لہجے میں بولتا سیدھا ہوا ۔۔عروبہ کی تو مانوں دھڑکنیں ہی رک گئی تھیں۔اسے کبھی کبھی آریان سے بہت خوف آتا تھا ۔۔۔ لیکن وہ اس کا تھا اس کا عشق تھا وہ اس کے لئے کچھ بھی کر سکتا تھا۔

★★★★
 زویا ہیر دونوں بہنیں سرخ ایک جیسے ڈریس میں مکمل دلہن کے روپ میں نہایت خوبصورت لگ رہی تھیں  ۔۔۔ وہی حدید احد ہم رنگ سیم وائٹ کوٹ میں بہت پیارے لگ رہے تھے ۔۔ہر چیز اپنے جگہ خوب چمک دھمک رہی تھی ۔۔۔۔ ساری رسمیں بہت اچھے طریقہ سے ہوئیں پھر دلہنیں چلیں اپنے پیا دیس
" بہت شکر گزار ہوں اس پاک ذات کا جس نے مجھے اتنا  حسین تحفہ دیا ۔۔۔ ہیر ایسا لگتا ہے جیسے آج مکمل ہو گیا ہوں ۔۔۔!! احد کے ہر لفظ میں جذبات تھے ۔۔
" کہا تھا نہ رونا نہیں پھر یہ کیوں نکل رہے ہیں۔۔؟! احد اس کے آنسو پیار سے صاف کرتے ہوئے بولا اس کا روپ اسے دیوانہ بنا رہا تھا ۔۔۔
" خواب لگتا ہے یہ سب ۔۔!! ہیر نم آواز میں ہلکا مسکراتے ہوئے کہا ۔۔
" حقیقت ہے یہ سب ۔۔!!
" اتنی حسین ۔۔!! 
" ساتھ جب محبوب کا ہو تو ہر سفر حسین لگتا ہے میری جان ۔۔میرا عشق میرا ساتھ قبول ہے ۔۔!! احد محبت سے اس کے ماتھے پر اپنی مہر ثابت کی ہیر آنکھیں موڑے سر ہلا گئی ۔۔۔
" قبول ہے ہر وہ ساتھ ہر وہ لمحہ جس میں آپ ہوں میرے ساتھ ۔۔ہیر کا حدی ۔۔۔!! خوبصورت اظہار تھا دھیما لہجہ سکون بھرا ماحول ۔۔۔
★★★★
" زویا ۔۔؟
" همم ۔۔!!
" خوش ہو۔۔!! حدید اس کے ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لئے نرم محبت لہجے میں پوچھا ۔۔
" آپ کو میرے چہرے پر اداسی دِکھ رہی ہے کیا ۔۔۔ اتنا ہینڈسم ہم سفر ملا ہے کیا میں خوش نہیں ہو سکتی ۔۔!! زویا شرارت سے اسے دیکھتے ہوئے کہا ۔۔حدید مسکراتے ہوئے آگے جھکتا اسے ماتھے پر مہر ثابت کی ۔۔۔
" ہمیشہ ایسی رہنا ۔۔!! 
" آپ بھی ہمیشہ ایسے ساتھ دیتے رہنا ۔۔ مجھے ہر مشکل میں سنبھال لینا مجھے کبھی گرنے مت دینا حدید کبھی توڑنا مت ورنہ جڑ نہیں پاؤں گی ۔۔۔!! زویا کی سنجیدگی سے کہتے ہوئے آنکھیں نم ہوگئی تھیں ۔۔
" تمہیں توڑا تو خود ٹوٹ جاؤں گا ۔۔ بہت بہت شکریہ میری زندگی خوبصورت بنانے کے لئے ۔۔۔!! حدید نے پہلی بار اپنی محبت کا اتنا خوبصورت اظہار کیا تھا زویا تو اسے ہر لفظ لہجے پر فدا ہو گئی تھی ۔۔۔

★★★★

" تو میرے شیطان بچو امید تو نہیں ہے لیکن تھوڑی عزت رکھ لینا

والوں کے سامنے باپ کی ۔۔۔ اپنی بیویوں کا خیال رکھنا ان کی ہر خواہش پوری کرنا تم لوگوں کا فرض ہے اسے اچھے سے نبھانا ورنہ مجھے تو جانتے ہو دونوں ۔۔۔!! داريان دونوں کو گھورتے ہوئے بہت اچھے طریقے سے اپنی بات ان تک پہنچائی پر وہ شاید بھول گیا تھا وہ بھی ان کے ہی بچے تھے ۔۔۔

" امید لگانی چاہئے بچوں سے ڈیڈ کام آئے گی آپ کو ۔۔ ہماری  پرسنل لائف جو کریں اب بچے نہیں رہے ہم ۔۔۔!!  آریان کہاں باز آنے والا تھا اپنے جواب سے ہمیشہ داريان کو غصہ دلاتا تھا ۔۔

" ڈونٹ وری ڈیڈ ہم یہاں سب سنبھال لیں گے آپ آرام سے جائے اپنے کام پر ۔۔آپ کی بہت یاد آئے گی ۔۔!! احد باپ کے قریب آتے محبت سے انھیں کہتا گلے لگ گیا ۔۔داريان نے مسکرا کر اس کے اپنے ساتھ لگاتے ہوئے آریان کو اشارہ دیا ۔۔

" ڈیڈ کیا لڑکیوں کی طرح اشارہ بازی ہے ۔۔سیدھے بولے آجا کمینے ۔۔۔۔۔۔ ہاہاہا ۔۔۔۔۔۔ تم کبھی نہیں سدھرو گے کمینے ۔۔۔۔!!! آریان کی بات پر تینوں کا چھت پہاڑ قہقہہ لگا ۔۔۔ وہ خوش تھے خوشیاں ان کے ساتھ تھیں ۔۔۔ غم تھا پھر خوشیاں آئیں تنہائی تھی پھر رونق آئی زندگی کے ہر لمحے کھل کر جینے چاہیے ۔۔۔ 

" انعل حیات وی مسڈ یو ۔۔!! داريان نے آخری لفظ وہ لہجے میں نمی وہ عشق کی داستان وہ معصوم پری اس کے سامنے مسکرائی۔ 

★★★★

 " ابراھیم بیٹا چھوٹی بہن کو اٹھاؤ کب سے رو رہی ہے میں کام کر رہی ہوں نہ ۔۔!! ہیر نے کچن سے آواز دی اپنی تین سال بیٹی کو روتے دیکھ کر سات سالہ بیٹے کو دیکھا جو صرف اپنے کام سے کام رکھنے والا بندہ تھا اپنی ہی دنیا تھی اس کی خاموش کم گوئی سنجیدہ غصہ کا تیز ۔۔ اس کا باپ اسے ہمیشہ یہی کہتا وہ اپنے چاچو آریان پر گیا ہے اور وہ صحیح کہتا تھا اس کی بنتی بھی تھی آریان سے ۔۔۔

" یا خدا آپ کو اپنی بہن کا رونا سنائی نہیں دے رہا ۔۔!! احد ابھی گھر میں آیا کہ بیٹی کو روتے ہوئے دیکھتا تیزی سے اس کے پاس آتے اسے اٹھاتے پیار کیا پھر بیٹے کو گھورتے ہوئے سخت لہجے میں پوچھا ابراھیم لیپ ٹاپ پر کسی نیوز ایجنسی کو بہت غور سے گہرائی میں پڑھ رہا تھا اس کا واقعی آس پاس کے ماحول آوازوں پر دھیان نھیں تھا۔

" مسٹر ابراھیم آپ ہی سے مخاطب ہے آپ کا باپ ۔۔۔!! احد اس کے پاس بیٹھتے ہوئے زور دے کر کہا اور وہ ہوش کی دنیا میں لوٹا پاس بیٹھے باپ کو دیکھا ۔۔۔

" کیا میں اسی کام کے لئے پیدا ہوا تھا بابا یہ آپ کی موم کی ذمےداری ہے میں اسے صرف چند لمحے اپنے پاس رکھ سکتا ہوں پیار کر سکتا ہوں خیال رکھ سکتا ہوں اس کے بعد مجھے اپنے کام اپنی پڑھائی بھی دیکھنی ہے بابا ۔۔۔!! وہ سات سال کا بچہ تھا لیکن کبھی کبھی اپنی باتوں سے بہت بڑا سمجھ دار لگتا تھا ۔۔ احد کو اپنے اس بیٹے سے کبھی خطرے کی گھنٹی محسوس ہوتی تھی ۔۔۔

" آج کل اپنے چاچو سے زیادہ رابطے میں ہو۔۔!! احد اسے دیکھتا سنجیدگی سے پوچھا ۔۔۔

" وہ آپ کے بھائی ہیں بابا آپ کو چاچو سے کوئی پرسنل پرابلم ہے ۔۔۔!! ابراھیم بہت سیریس تھا ۔۔اسے اپنے چاچو کے خلاف کوئی لفظ سننا پسند نہیں تھا ۔۔۔
" باپ سے زیادہ چاچو پر گیا ہے۔۔!! احد بڑبڑا کر رہ گیا ۔۔۔
" تمہارا فائنل فیصلہ ہے میٹرک کے بعد باہر جا کے پڑھنے کا ۔۔!! احد اسے جانے نہیں دینا چاہتا تھا پر آریان ابراھیم کی ضد تھی وہ اس کے پاس جا کے پڑھے وہاں پر ان کے ساتھ ہو۔۔۔ احد کو بس اس سے آریان سے ایک چیز پر غصہ تھا جو وہ لوگ چاہتے تھے وہ احد نہیں چاہتا تھا پر وہ لوگ اس کے آگے بہت ضدی تھے یہ وہ اچھے سے جان گیا تھا ۔۔یہ لوگ آج بھی پاکستان میں رہتے تھے اور آریان لندن وہ بس گھومنے ہی آتے تھے پاکستان ۔۔۔
" کیا ہوا حدی آپ ٹھیک ہیں ۔۔!! ہیر ہانیہ کو سلا کر روم میں آئی تو احد کو گہری سوچ میں دیکھ کر فکرمندی سے پوچھا ۔۔۔
 " تم پاس نہیں ہوں اس لئے اداس ہوں تھکا ہوا ہوں ۔۔۔!! احد ہیر کو اپنے حصار میں لیتا گھمبیر آواز میں بولا ۔۔۔
" اب تو پاس ہوں ۔۔!! ہیر اس کے سینے پر سر رکھتے ہوئے محبت سے کہا ۔۔
" ابراھیم کی وجہ سے پریشان ہوں ۔۔۔!! 
" ہاں وہ دوسرے بچوں جیسا نہیں ہے ہیر وہ بہت الگ ہے ۔۔مجھے اس میں آریان کی بہت جھلک دیکھتی ہے تو کبھی وہ اس سے بھی آگے ہوتا ہے ضدی اپنے آپ کی سننے والا ۔۔۔!! احد ابراھیم کی طرف سے بہت پریشان ہونے لگا تھا ۔۔۔
" ابھی بچہ ہے وقت کے ساتھ خود ہی ٹھیک ہو جائے گا آپ پریشان مت ہوا کریں مجھے آپ ہمیشہ ہنستے خوش اچھے لگتے ہیں ۔۔۔ اگر وہ جانا چاہتا ہے تو آپ جانے دیں آریان عروبہ اسے اپنے بیٹے کی طرح مانتے ہیں اس کا خیال رکھیں گے میں بھی ماں ہوں میرا دل نہیں کرتا اسے جانے دوں لیکن اس کی ضد نے اتنا مجبور کردیا ہے اگر ہم روکیں گے تو وہ کبھی نہیں مانے گا اس لئے جو کر رہا ہے کرنے دیں روکنے سے اور بھی ضد کرے گا ۔۔۔!! ہیر کی باتیں اسے صحیح لگ رہی تھیں آریان نے بھی یہی سمجھایا تھا اسے ۔۔

" اچھا چلو مجھ سے اچھی اچھی باتیں کرو ۔۔!! احد اب اسے چھیڑنے کے موڈ میں آگیا تھا جو ہمیشہ سے کرتا تھا ۔۔
" ہمیشہ اچھی اچھی باتیں ہی کرتی ہوں ۔۔۔۔ اس لئے تو آپ میرے دیوانے ہو گئے ہیں ۔۔!! ہیر شرارت سے کہا ۔۔
" حدی کی دیوانی ۔۔!! احد ہنستے ہوئے ساتھ لگایا ۔۔۔۔ خوش تھے وہ ایک دوسرے کو پا کر ایک دوسرے کی محبت میں دیوانے ہو کر ۔۔
★★★★★
" کیا ہے ۔۔ آپ سچ میں ناراض ہیں بات نہیں کریں گے ۔۔!! عروبہ کو اس کی خاموشی سے گھبراہٹ ہونے لگی تھی ۔۔
" اب اگر  تمہاری آواز آئی تو ۔۔گیلری سے نیچے پھینک دوں گا ۔۔!! وہ مصروف سا بولا ۔۔
" آپ ایسا نہیں کریں گے نہ ہم آپ کی بیوی ہیں ۔۔ اور پلیز بات کریں ناراضگی ختم کر لیں۔۔!! معصومیت بھرا لہجہ تھا ۔۔
" روح تم چپ ہونے کا کیا لو گی ۔۔۔!! آریان ضبط سے آنکھیں بند کرتے ہوئے کہا ۔۔

" ہاہاہا ایک کس ۔۔۔ مم ۔۔مطلب ماتھے پر جیسے روز دیتے ہیں سونے سے پہلے پھر ہمیں نیند اچھی آتی ہے ۔۔۔!! اس کے جواب پر آریان جھٹ سے آنکھیں کھول دیں اور سخت گھوری سے دیکھا عروبہ نے جلدی سے جملہ درست کیا ۔۔
آریان بیڈ سے اٹھ کر اس کی سائیڈ آیا اور جھک کر اسے دیکھا جس نے تیزی سے دھڑکتے دل کے ساتھ آنکھیں میچ لی ۔۔
" یہ یہ کیا کر رہے ہین ۔۔کک ۔۔کہاں لے جا رہے ہیں پلیز نہیں اسے گود میں اٹھاتا سیدھا گیلری میں گیا عروبہ جو اس کے پیار  کے انتظار میں تھی اچانک اس طرح اٹھانے پر بوکھلا گئی ۔۔اس کے گلے میں اپنی گرفت مضبوط کرلی
" جب پتا ہے بندہ سیریس ہے تو اس کی وارننگ کو بھی سیریس لینا چاہیے ورنہ انجام کی ذمےداری پتہ ہونی چاہیے سمجھ آئی بات  میری بےچین روح کو ۔۔ !! آریان گھمبیر آواز میں بولتا اسے گھورا ۔۔عروبہ نم آنکھوں سے اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے جھٹ سے سر ہاں میں ہلایا ۔۔
" اا ۔۔اب ۔۔او ۔۔اتاریں ۔۔اااہہہ ۔۔۔!! عروبہ نے ڈرتے ہوئے تھوڑا نیچے دیکھتے ہوئے کہا جب کے نیچے گھپ اندھیرا پھیلا ہوا تھا کہ آریان نے اپنی گرفت ہلکی ڈھیلی کی تھی کہ عروبہ کی ایک زور دار چیخ نکلی اور تیزی سے اس کے  سینے میں منہ چھپا لیا روتے ہوئے۔آریان اسے روتا ہوا دیکھ کر ہلکا سا مسکراتے ہوئے سر نفی میں ہلاتے اسے یونہی اٹھا کر روم میں چلا گیا
" تم کبھی نہیں سدھرو گی روح ۔ کتنی بار کہا ہے چیخ مت مارو خراب کردی نہ میری بیٹی کی نیند ۔۔!! آریان اسے اتار کر اپنی تین سالہ بیٹی کے پاس گیا جو کچی نیند سے جاگ گئی تھی اب رونے کی تیاری میں تھی ۔
 ماما گندی ہے میری جان کو جگا دیا سو جاؤ میری جان ڈیڈ پاس ہیں۔ آریان اسے اٹھائے ہوئے پھر سلانے لگا تھا۔ عروبہ نم آنکھوں سے اسے دیکھتی رہی یہ وہ شخص تھا جس نے اس کے دل دماغ پر قبضہ کیا ہوا تھا جس کے عشق میں دن بہ دن دیوانی ہوتی گئی لیکن دونوں اپنی ضد غصہ میں ایک دوسرے کو نیچا دکھانا نہیں چھوڑتے تھے ۔عروبہ غصہ میں دونوں باپ بیٹی کو گھورتے ہوئے بیڈ پر لیٹ گئی خود کو پوری طرح بلینکٹ میں چھپا کر سونے لگی آریان اس کی  ادا پر مسکراتے ہوئے اپنی بیٹی کو پیار سے دیکھا جو بالکل ماں پر گئی تھی بس آنکھیں باپ پر گئی تھیں گہری کانچ سی گرے رنگ کی وہ معصوم پری بہت خوبصورت تھی انعل حیات جیسی معصومیت پائی تھی اس نے ۔۔۔ آریان اسے کاٹ میں سلا کر خود بیڈ پر لیٹ گیا لائٹ آف کردی نائٹ بلب آن رہنے دیا تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد گہرا سانس لیتا روح کو اپنی طرف کھینچا ۔۔۔
" بےچین روح ایسے نیند نہیں آئے گی تمہیں مجھے پتا ہے۔۔!! آریان اسے پاس کرتے ہوئے اس کا سر اپنے سینے پر رکھا خود جھک کر اس کے ماتھے پر بوسہ دیا اور وہ ڈھیٹوں کی طرح ایسے ہی پڑی رہی تھی ۔۔
" آپ ہم سے پیار نہیں کرتے ۔۔!! عروبہ نے نم آواز میں پوچھا ۔۔
" نہیں ۔۔!! آریان کا سیدھا صاف جواب آیا ۔۔

" ہمیں پتا تھا آپ ہمیں پسند نہیں کرتے ہم بہت برے لگتے ہیں آپ کو آپ نے صرف داريان انکل انعل پھوپھو کی وجہ سے شادی کی تھی ۔۔چھوڑیں ہمیں چھوڑے همم ۔۔!! عروبہ اس کے جواب پر پھٹ پڑی روتے چلاتے ہوئے پیچھے ہوئی بیڈ سے اٹھنا چاہا کے آریان نے غصے میں اسے پکڑ کر بیڈ پر گراتے اس کے منہ پر سختی سے ہاتھ رکھ دیا کہیں اس کی بیٹی پھر سے نہ جاگ جائے ۔۔۔وہ جھنجھلائی اس کی نمکین پانی بھری آنکھوں میں دیکھا جس میں صرف اس کا عکس تھا اس کے لئے محبت تھی اس کا عشق تھا وہ مسکراتے ہوئے جھکا اس نے آنکھیں بند کر لی وہ دونوں آنکھوں پر پیار کرتا اس کے کان میں سرگوشی میں بولا ۔۔۔
 " تمہارے چلانے سے میری بیٹی کی نیند خراب ہوگی کیوں کرتی ہو بچوں جیسی حرکت جانتی ہو نہ اب تم بچی نہیں رہی بے چین روح ہو آریان خان کی ۔۔۔!! وہ جو اس کے محبت بھرےلفظ کے انتظار میں سانسیں رکے ہوئے سن رہی تھی یہ لفظ سنتے پھر سے غصے میں خود کو چھڑوانے لگی ۔۔۔
" I hate you please leave me "
  عروبہ بھرائی ہوئی آواز میں بولی ۔۔
" don't say hate me i know you love me more&i love you to sweetheart i want you i really need you everytime Rooh "
"آریان اسے پیار سے اپنی لفظوں میں جکڑ رہا تھا اور وہ ہمیشہ کی طرف اس کے خوبصورت سے اظہار پر پگھل جاتی تھی ۔۔۔۔ یہی تو ان کی محبت کی داستان تھی کبھی لڑائی کبھی پیار سے محبت سے منانا

★★★★★
" آریان ابراھیم کو روکو سنبھالو اسے آگے بڑھنے مت دو ۔۔!! احد بےبسی سے آج پھر آخری کوشش کی ۔۔
" حدی تم اس پر سختی مت کرو میں نے کہا تھا تمہیں وہ رکنے سے اور بھی آگے بڑھے گا ۔۔۔!! آریان نے نرمی سے سمجھایا اسے ۔۔۔
" وہ بالکل تم پر گیا ہے ضدی اپنی کرنے والا ۔۔!! احد نے ڈانٹ پیسے
" نہیں وہ ہم تینوں پر گیا ہے ضد مجھ سے لی ہے تو غصہ تم سے اور باقی ماشاءاللہ سے پورا دادا پر گیا ہے اپنی کرنے والا ۔۔۔!! آریان کی کہی بات سو فیصد صحیح تھی اس بات پر احد نے بھی ہاں ملائی تھی ۔۔۔۔ اب ان کے بیچ ایک ہی نمونہ پیش ہوا تھا جو تینوں پر بھاری تھا ۔۔۔۔
" وہ ڈیڈ کو ڈھونڈنا چاہتا ہے ۔۔!! احد ہارے ہوئے لہجے میں کہا اس نے بھی کتنی کوشش کی تھی داريان کو ڈھونڈنے کی پر اس کا پتا تک نہیں چلا وہ کہاں غائب ہو گیا تھا ۔۔۔
" اسے ڈھونڈنے دو جو چیز ہمیں نہیں ملی اسے کہاں ملے گی اسے کرنے دو اپنی تلاش پوری ۔۔۔!! آریان نے بات ہی ختم کی بحث کرنے کی ۔۔
" اسے امید تم نے دلائی تھی یان ۔۔!! احد نم لہجہ تھا باپ کی یاد نے کتنا کمزور کردیا تھا انھیں ۔۔
" مجھے امید ہے وہ زندہ ہیں آج بھی کہیں نہ کہیں بس انھیں ڈھونڈنے کی ضرورت ہے ۔۔۔!! آریان کا لہجہ مظبوط تھا ۔۔
★★★★★
" چاچو آپ لوگوں نے دادا کو ڈھونڈنے کی کوشش کیوں نہیں کی ۔۔!! ابراھیم کا ہمیشہ یہی سوال ہوتا تھا باپ چچا سے ۔۔
" وہ اپنی مرضی سے گئے تھے ۔۔۔ ہمارے لئے یہی بہت ہے وہ زندہ ہیں سانس لے رہے ہیں۔۔!! آریان نے تھکے ہوئے لہجے میں کہا آنکھیں نم ہوئی تھیں جس باپ سے ہمیشہ لڑتا جھگڑتا تھا لیکن پیار بھی بہت کرتا تھا اب انہیں دیکھنے ان سے ملنے کو ترس گیا تھا وہ ۔
" وہ اپنے مشن پر گئے تھے  وہاں اپنی مرضی سے نہیں رہ رہے ۔۔ وہ زندہ ہو کر بھی نہیں ہیں ۔!! ابراھیم کی بات نے اسے لاجواب کر دیا وہ چھوٹا تھا وہ تیز دماغ بچہ تھا اسے اپنے دادا سے ملنے کا بہت شوق تجسس تھا۔وہ ان کے جیسا بننا چاہتا تھا بہادر اپنی مرضی کرنے والا اور وہ ایک دن ایسا بن کر دیکھائے گا انھیں ۔۔اپنے دادا کو ڈھونڈ کر لائے گا ایک دن یہ وعدہ وہ خود سے کر چکا تھا اب کوئی روکے بیچ میں آیا تو اپنی موت کا ذمےدار خود ہوگا یہ اس کا کہنا تھا۔

★★★★

" آ ۔آپ  نے خون کیا ہے ؟؟۔۔۔ ڈیڈ ڈیڈ ۔۔۔!! وہ اسے حیرت خوف سے دیکھتی اندر بھاگی باپ کو بلانے ۔۔
" شٹ ۔۔۔!! وہ تیزی سے اس کے پیچھے بھاگا ۔۔
" ڈی ۔۔همم ۔۔۔ شش ۔۔۔۔!! وہ اپنی منزل پر پہنچتی اس سے پہلے ہی ابراھیم اسے پکڑتا اپنے روم میں گھسیٹ کر لے گیا ایمان اس کی مظبوط گرفت میں پھڑ پھڑاتی رہی ۔۔ اس کے منہ پر سختی سے ہاتھ رکھ لیا تھا اس نے ۔۔۔ ایمان کو سانس نہیں آرہی تھی ۔۔۔۔ 
" ایک بھی آواز نکلی تو سانسیں بند کر دوں گا تمہاری ۔۔!! سخت آواز اس کے کان میں آئی ۔۔۔ ایمان کے وجود میں خوف سے سنسنی دوڑ گئی گرے رنگ آنکھیں اس شہد رنگ آنکھوں میں خوف سے دیکھ رہی تھیں سامنے والے کی سرخ شہد رنگ آنکھوں میں صرف وارننگ تھی۔
" تم نے کچھ بھی نہیں دیکھا مطلب نہیں دیکھا سمجھی ۔۔!! ابراھیم نے سخت گرفت سے آزاد کیا اسے ۔۔ وہ بہت لمبے گہرے سانس لینے کے بعد ہمت سے بولی ۔۔ بالوں کا ہلکا جوڑا بنا ہوا تھا آنکھوں پر چشمہ ہمیشہ کی طرح چہرے پر بلا کی معصومیت اس کی خوبصورتی میں چار چاند لگاتی تھی ۔۔۔ پر مقابل بھی کم نہیں تھا اپنی خوبصورتی میں بلا کا حسین نوجوان باپ دادا چاچو سے ہر رنگ ادا چرائی تھی اس گھر کے اکلوتے وارث نے ۔۔۔اسے لاڈ میں حد سے زیادہ ضدی غصے کا تیز بنا دیا تھا ۔۔ ایمان کو اس کا یہ ایٹییٹیوڈ زہر لگتا تھا لیکن اسے خوف بھی بہت آتا تھا اس سے تو لڑنے میں بھی آگے وہی تھی اس سے ۔۔ اور ابراھیم صاحب کو بہت اچھے سے آتا تھا ہر بندے کو چپ کروانا ۔۔۔
" پپ ۔۔پر میں نے دیکھا آپ اندر آئے اور گن چھپا دی آ۔۔آپ کے کپڑوں پر خون لگا ہے مم ۔۔میں ڈیڈ کو بتاؤں گی آپ برے بن گئے ہیں ۔۔۔!! ایمان نم آنکھوں سے دیکھتے ہوئے ہمت کر کے جواب دیا ۔۔ دل بہت زور سے دھک دھک کر رہا تھا جس کی آواز اس خاموش روم میں خوب سنائی دے رہی تھی پر اس کی دھڑکن کے ساتھ ساتھ کسی اور کی دھڑکنیں بھی سنائی دے رہی تھیں۔۔۔
" تم نے مجھے گن چلاتے ہوئے دیکھا ۔۔۔ تم نے دیکھا میں نے کسی کا خون کیا ہے ۔۔؟؟ ابراھیم نے لاجواب کردیا اسے ۔۔وہ کہ تو سچ رہا تھا اسنے یہ سب تو کرتے ہوئے نہیں دیکھا تھا اسے پھر کیسے الزام لگا سکتی تھی ۔۔۔
" پھر یہ سب ۔۔؟؟ وہ حیرت سے اس کی خون سے رنگی شرٹ کی طرف اشارہ کیا ۔۔۔
" یہ کچھ نہیں ہے جاؤ سو جاؤ ۔۔!! ابراھیم سنجیدگی سے کہتا دور ہوتے جانے کا راستہ دیا ۔۔۔ وہ اسے دیکھتی رہی ۔۔پھر دھیرے سے خاموشی سے آگے بڑھی تھی کہ ابراھیم نے اس کی کلائی اپنی گرفت میں لی ۔۔ ایمان کی دھڑکنیں رک گئی ۔۔۔ گرفت مضبوط تھی
" تم اپنی حرکتوں سے باز نہیں آئی تو یاد رکھنا اگلا قتل تمہارا ہوگا ۔۔ چاچو سے کچھ بھی کہا نہ یاد رکھنا ایمان چھوڑوں گا نہیں تمہیں میں ۔۔۔!!  ابراھیم کا لہجہ بہت سخت تھا ایمان کو خوف آنے لگا اس سے جلدی میں اثبات میں سر ہلاتی بھاگی وہاں سے ۔۔۔ابراھیم آنکھیں بند کرتے گہرا سانس لیا ۔۔
★★★★
" میری بیٹی کو کیوں دھمکایا ۔۔؟؟ آریان کا لہجہ سخت تھا ۔۔
" اس نے دیکھ لیا تھا ۔۔!! ابراھیم کا بس نہیں چلا اسی وقت ایمان کو کچھ کر دے ۔۔
" اپنے باپ کی طرح سنجیدہ مت بنو۔!!
" ڈیڈ کہتے ہیں میں آپ پر گیا ہوں غصہ کا تیز اور کھڑوس ۔۔۔پہلے آپ دونوں ڈیسائیڈ کر لیں میں گیا کس پر ہوں ۔۔۔!! ابراھیم چڑتے ہوئے کہا تھا ۔۔
" خوبصورتی میں مجھ پر ہینڈسم ڈیڈ کی طرح بس آنکھیں تھوڑی چینج ہے تمہاری یار ۔۔!! آریان چاہا کر بھی اس پر زیادہ سخت لہجہ اختیار نہیں کر سکتا تھا ۔۔
" میں افغانستان جانا چاہتا ہوں ۔۔!! ابراھیم سنجیدہ تھا ارادہ مضبوط تھا ۔۔آریان کو اس پر فخر ہوا وہ ان کا خواب تھا وہ ان کا جنون تھا وہ ان کا محافظ تھا وہ ایک نوجوان کھلاڑی تھا ۔۔
" احد نے اجازت دی ۔۔؟؟ آریان جانتا تھا وہ کسی کے رکنے سے کبھی نہیں رکے گا ۔۔
" آپ کب کام آئیں گے ۔۔!! ابراھیم ہلکی مسکراہٹ پاس کرتا اٹھ گیا ۔
" سہی کہتا ہے تمہارا باپ میں نے ہی بگاڑا ہے تمہیں ۔۔!! آریان بڑبڑایا ۔۔ 
" I proud of you my son " 
آریان کی آواز اس کے کانوں میں پڑی تو اس کے چہرے پر كمینگی مسکراہٹ آئی ۔۔۔
" کیا فائدہ ایسے پراؤڈ کا جو آپ کی بیٹی کا حال بگاڑنے جا رہا ہوں ۔۔۔!! ابراھیم کے چہرے پراسرار سی مسکراہٹ تھی ۔۔
★★ 
" ایمان ۔۔!! اپنے نام کی پکار سنتے اس نے جیسے ہی پیچھے مڑ کر دیکھا آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں ۔۔ آنکھوں کے سامنے گن تھی ایک نقاب پوش آدمی بےتاثر کھڑا اس کی آنکھوں میں خوف دیکھ رہا تھا ۔۔
" کک ۔۔کون ہوں آ ۔آپ ۔۔یہ یہ کیا ہے ۔۔!! ایمان ڈر خوف سے آگے پیچھے دیکھا لوگ بہت دور اپنے اپنے کاموں میں مصروف تھے وہ ایک سنسان سڑک پر تھی ۔۔۔
" I'll Sorry it's My Last Chance Princess "
پھر سلینٹ گن سے دوا نکلا اور ایک وجود  زمین بوس ہوا ۔۔۔ وہ درد سے کراہتی اس وجود کو خود کے پاس آتے ہوئے دیکھا بیہوش ہونے سے پہلے اس کی آنکھوں میں کیا کچھ نہ دیکھا تھا کیا کچھ نہ تھا وہاں جاننے سے پہلے ہی اس کی آنکھیں بند ہوئیں اور وہ ایک مضبوط بازؤں میں تھی ۔۔
کہانی کبھی ختم نہیں ہوتی جہاں سے ایک باب بند ہوتا ہے وہاں سے دوسرا شروع ہوتا ہے۔
~~~~~~~~~~The End~~~~~~~~~~

Posta un commento

0 Commenti