Advertisement

Nafrat E Ishq Episode 6 (نفرتِ_عشق)

                         

       Nafrat E Ishq                        نفرتِ_عشق

                                         


                           

#نفرت عشق

#ازقلم_مہرہ_شاہ 

#قسط_6

Don't copy and paste without my permission😠
★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★
زافا نے گردن موڑ کر دیکھا تو سامنے وہی ایئر پورٹ والا وہ لڑکا کھڑا تھا لمبا چوڑا اور وہ ہمیشہ کی طرح لڑکوں والے کپڑوں میں تھی ۔۔
" اپن تیرے لئے کام کرے گی کیا سوچ کے تو اپن کے پاس آیا "۔۔ زافا نے تیکھے تیور لئے کہا ۔۔
" یہی کہ ایک چور کو بہت بڑی چوری کی ضرورت تھی ویسے میرا کام زیادہ مشکل نہیں ہے "۔۔ حنان نے مسکراتے ہوئے کہا پینٹ کی جیب میں ہاتھ ڈالے سکون سے اسکے غصے سے سرخ ہوتے چہرے کو دیکھ رہا تھا ۔۔
 " تو نہ اپن کو جانتا نہیں اپن کیا چیز ہے "۔۔زافا نے فخر سے کہا ۔۔۔
" چلوں پھر جان لیتے ہیں ایک دوسرے کو لیکن میں تم سے بھی بڑا ڈون ہوں "۔۔حنان ایک آنکھ دباتا بولا ۔۔
" نہیں کرتا اپن تیرا کوئی کام چل دفع ہو یہاں سے اس دن والی بیعزتی اپن بھولا نہیں ہے اور ہاں اپن جیسی بھی چوری کرتی ہے اس میں خوش ہے تیرے ساتھ کوئی کام نہیں کرنا سمجھے چل اب نکل پتلی گلی سے "۔۔ زافا نے چٹکی بجاتے ہوئے کہا ۔۔۔ حنان ایک نظر اسے دیکھتا آگے بڑھ کر اسکا ہاتھ پکڑ لیا زافا اسکی ہمت پر دنگ رہ گئی ۔۔
" چھوڑ اپن کو میں تیری جان لے لونگی کمینے انسان چھوڑ "۔۔ زافا چلاتی ہوئی کہہ رہی تھی وہ اسکو اپنے ساتھ گھسیٹتا ہوا لے جا رہا تھا ۔۔
" تم لوگ بچاؤ اپن کو میں تم لوگوں کی بوس ہوں "۔۔ زافا نے غصے سے گھورتے ہوئے کہا اپنی چھوٹی سی گینگ کو دو چھوٹے لڑکے اور ایک لڑکی تھی وہ بھی اسکی طرح چور تھے اسی کے محلے کے
" نہیں بچوں ایسی  کوئی غلطی مت کرنا ورنہ تمہاری بوس شہید ہو جاۓ گی "۔۔ حنان نے اپنی جیب سے گن نکالتے ہوئے کہا وہ سب گن دیکھ کر بھاگ گئے زافا غصے سے ان نمک کھوروں کو دیکھتی رہی پھر ایک نظر حنان کو دیکھتے ہوئے راضی ہوئی اسکی بات سننے  کے لئے حنان مسکراتا ہوا اسے اپنی گاڑی میں لیکے گیا یہاں وہ بات نہیں کر سکتا تھا ۔۔
★★★★★★
ہر طرف آگ لگی ہوئی تھی آگ کے دہکتے ہوئے شعلے ہر ایک چیز کو اپنی لپیٹ میں لے رہے تھے سب لوگ باہر نکل گئے تھے اندر صرف وہ ایک تھی ۔۔
" گارڈز کہا مر گئے سارے جاکے سب دیکھو میری بیٹی کہاں ہے "۔۔ حیات صاحب غصے میں چلا رہے تھے ۔۔
" میں اندر جاؤنگا ہم اپنی بیٹی کو اکیلے نہیں چھوڑ سکتے "۔۔ حیات صاحب بیٹی کو بچانے کیلئے مچل رہے تھے انکی ایک ہی بیٹی تھی انکی زندگی وہ کیسے نہ تڑپتے ایک باپ اپنی بیٹی کو کیسے اس حال میں دیکھ سکتا ہے ۔۔
" انکل آپ خود کو سنبھالے میں دیکھتا ہوں کچھ نہیں ہوگا انی کو ڈیڈ آپ انکل کو سنبھالے "۔۔ عفان نے انکو سمجھاتے ہوئے کہا۔۔

آگ بہت تیزی سے پہل رہی تھی ایسا لگ رہا تھا کسی نے ہر جگہ اچھی طرح پیٹرول ڈالا تھا ۔۔ عفان بہت کوشش کر رہا تھا اندر جانے کی پر بہت مشکل تھا اندر جانا ۔۔
★★★★
انعل اپنے بابا کو انتظار میں بیٹھا کر اندر آئی بیگ لینے کیلئے جسے ہی وہ رک کر سوچنے لگی ۔۔
" افف اللّه ہم تو بھول گئے ہم نے کس روم میں رکھا تھا بیگ "۔۔ انعل سر پر ہاتھ مار کر خود سے بڑبڑائی اسکے سامنے دو روم تھے وہ کچھ سوچتی ہوئی ایک روم میں گئی ۔۔
" کّک۔۔کون ہے "۔۔ وہ جیسے ہی روم میں آئی کسی کو کھڑکی سے بھاگتے ہوئے دیکھ کر کہا پر وہ شاید اپنا کام کر کے بھاگ گیا اسنے کچھ آواز پر گردن موڑ کر دیکھا تو وہ جیسے اپنی جگہ ساکت رہ گئی پورے روم میں آگ پہل گئی تھی تیزی سے وہ ہر چیز کو اپنی لپٹ میں لے رہی تھی ۔۔
" آآہہہ ۔۔ انعل کراہ کر پیچھے ہوئی کیوں کے وہ کھڑکی کے پاس کھڑی تھی اور جیسے ہی پردے کو آگ نے لپٹ میں لیا جلن سے کراہ کے پیچھے ہوئی پورے روم میں دھواں پہل گیا تھا انعل کا سانس اکھڑنے لگا تھا ۔۔ 
"بچاؤ بابا "۔۔ وہ لمبی لمبی سانسیں لیتی ہوئی مشکل سے بول پائی تھی۔۔
آآہہہ۔۔ بابااا۔۔بابااا"۔۔ وہ  روتی چلا تی  ہوئے اپنے بابا کو بلا رہی تھی جیسے وہ ہمیشہ اپنی ہر تکلیف میں انھیں ہی بلاتی تھی اب اسے  تکلیف کی وجہ سے اس پر غشی طاری ہورہی تھی وہ ہمت ہارتے ہوئے وہی پر گر گئی ۔۔۔
"آآاہہہ ۔۔" اس کو اپنا پورا بدن جلتا ہوا محسوس ہوا بال پورے چہرے پر بکھرے ہوئے دھوے کی وجہ سے وہ سانس تک نہیں لے پا رہی تھی اسکی آنکھیں کے سامنے وہ منظر لہرایا جب وہ باہر ٹیبل پر بیٹھی بد دعائیں دے رہی تھی تب کسی نے کہا تھا یہاں آگ لگوا دو وہ انہی سوچوں میں تھی جب کوئی دروازہ توڑ کر اندر آیا اسنے دھندلاتی ہوئی نظروں سے سامنے کھڑے وجود کو  دیکھا جو ہڈی میں تھا اسکی آنکھیں فکھ رہی تھی انعل ان آنکھوں کو پیچان گئی تھی اسکی آنکھیں بند ہوئی اسنے جھک کر اسے اٹھایا  اسنے محسوس کیا تھا وہ کسی کی مظبوط باہوں میں ہے اسنے ایک نظر اسکے بے ہوش وجود پر ڈالی اور اسے لیکے باہر نکلا ۔۔
" حان  گاڑی سٹارٹ کروں جلدی ۔۔ ڈی اے اسے کیا ہوا اوکے جلدی کرو "۔۔ حنان ڈی اے کی باہوں میں انعل کو دیکھتا حیرت  سے کہا انکے پلین میں تو یہ شامل نہیں تھا پر ڈی اے کی سرخ لال آنکھوں سے خود کو گھورتا پایا تو جلدی سے گاڑی سٹارٹ کی ۔۔
" اس بیوقوف لڑکی نے پورا پلین خراب کردیا شٹ "۔۔ڈی اے نے ایک نظر اسکے بےہوش وجود پر ڈالتے ہوئے کہا ۔۔ 
" ایسا مت کہو وہ بہت معصوم کیوٹ ہے ۔۔" حنان نے اسکی اور اپنی تھوڑی دیر پہلے والی بحث یاد کرتے ہوئے کہا جب وہ گارڈ بنا ہوا تھا اور وہ اس سے لڑائی کر رہی تھی ۔۔
★★★★★
" بس بہت ہوا فرحان میں یہاں ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھ سکتا میری بیٹی اندر ہے اور کوئی کچھ بتا نہیں رہا "۔۔ حیات صاحب غصے میں اندر کی طرف بڑھے ۔۔
" سر آپ اندر نہیں جا سکتے "۔۔ پولیس والے نے انکو روکتے ہوئے کہا
" کیا بکواس ہے اندر میری بیٹی ہے کب سے آپ لوگوں کی بکواس سن رہا ہوں کوئی بھی نہیں بتا رہا میری بیٹی کہاں ہے اگر اسے کچھ بھی ہوا میں یہاں کسی کو بھی زندہ نہیں چھوڑو گا "۔۔ حیات صاحب غصے میں دھاڑے ۔۔
" سر ہم نے ہر جگہ دیکھ لیا ہے اندر کوئی نہیں ہے "۔۔ حیات کے گارڈ نے آکر کہا ۔۔

" ایسے کیسے ہو سکتا ہے میری بیٹی اندر گئی تھی وہ کہاں جا سکتی ہے "۔۔ حیات صاحب غصے میں  پاگل ہو رہے تھے کوئی بھی انکو سہی سے کچھ نہیں بتا رہا تھا ۔۔
" انکل ریلکس  ہم ڈھونڈ رہے ہے نہ "۔۔ عفان انکے سامنے آتے ہوئے کہا وہ خود انعل کے لئے پریشان ہو گیا تھا ۔۔
" سر یہ کوئی آپ کے لئے دے گیا ہے "۔۔ گارڈ  نے حیات صاحب کے سامنے کاغذ پیش کیا عفان نے جلدی سے لیا اور کھول کر دیکھا بڑے حرف میں لکھا تھا  
" you're daughter saved with Me D.A " 
حیات صاحب کو یہ جان کر سکون ہوا انکی بیٹی ٹھیک ہے پر دوسری بات پر وہ پریشان ہو گئے وہ کس کے ساتھ کون لیکے گیا ہے اسے اس بات نے ان سب کو  پریشان کردیا تھا حیات صاحب گھر کے لئے نکل آئے انہے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کیا ہو رہا ہے انکے ساتھ انکی بیٹی کے ساتھ بہت ڈر گئے تھے وہ انعل کے لئے اب ۔۔
★★★★★
" چاچو یہ کیا کہہ رہے ہے انی کہاں ہے " ۔۔بیراج نے پریشانی سے کہا گھر میں سب پریشان ہو گئے تھے حیات صاحب کی طبیعت خراب ہوگئی تھی بی جان رو کر رب سے دعا کر رہی تھی ۔۔
" مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا ہے کون ہے وہ لوگ کیوں میری بیٹی کو لیکے گئے ہے وہ بہت معصوم ہے بیراج کچھ کرو ڈھونڈوں اسے کچھ نہیں ہونا چاہیے وہ تو کبھی میرے بغیر کہیں نہیں گئی وہ پتا نہیں میری بیٹی کے ساتھ کیا کریں گیں "۔۔ حیات صاحب نے روتے ہوئے کہا انکا بی پی لو ہو رہا تھا ۔۔
" حیات خود کو سنبھالو حوصلہ رکھو  کچھ نہیں ہوگا ہماری بیٹی کو ہم ڈھونڈ لیں گے اسے وہ جو بھی ہے اسنے ہم سے ٹکڑ لیکے اچھا نہیں کیا "۔۔ حمدان صاحب نے انہے سمجھاتے ہوئے کہا ۔۔
" کیسے حوصلہ کروں حمدان  صبح ہوگئی ہے اسے گم ہوئے دن کے دو بج رہے ہیں رات سے غائب ہے میری بیٹی "۔۔۔ حیات صاحب جب بھی انعل کا سوچتے انکا دل ڈوب جاتا تھا اور جاتا بھی کیسے نہ ایک ہی تو بیٹی تھی انکی پوری دنیا  جسے دیکھتے ہوئے وہ اپنی زندگی گزارتے ہوئے آئے ہے ۔۔
" بیٹا جلدی کچھ کرو میری معصوم بچی کے ساتھ نہ جانے کیا کریں گے وہ لوگ اسے تو خود کھانا بھی نہیں کھایا جاتا پتا نہیں کس حال میں رکھا ہوگا اسے "۔۔ بی جان روتی ہوئی دعا کر رہی تھی اپنی معصوم بچی کے لئے جیسے دنیا کا ٹھیک سے پتا ہی نہیں تھا کیسے ظالم لوگوں سے بھری ہوئی ہے ۔۔
" میں نے پولیس میں رپورٹ لکھ وادی ہے لیکن ہم ایسے خالی ہاتھ نہیں بیٹھ سکتے کون ہے کیا دشمنی ہے اسکی ہمارے ساتھ کچھ سمجھ نہیں آرہا ایسا کون سا دشمن ہے "۔۔ بیراج سوچ میں پڑ گیا کون سا دشمن ہے جو ایسی حرکت کر سکتا ہے ۔۔
★★★★
" کیا ہوا پریشان لگ رہے ہو "۔۔ داريان عفان کو گہری سوچ میں کب سے دیکھ رہا تھا تو پوچھ بیٹھا ۔۔
" یار کچھ سمجھ نہیں آرہا اچانک کیا ہو گیا "۔۔ عفان نے گہری سانس لی ۔۔
" کیا مطلب ایسا کیا ہو گیا "۔۔ داريان نے نہ سمجھی سے کہا ۔۔
" یار تمہے انعل یاد ہے کل رات پارٹی میں ملایا تھا نہ "۔۔ عفان نے یاد دلا یا ۔۔
" انعل حیات "۔۔ داريان نے یاد کرتے ہوئے نام لیا ۔۔
" ہاں وہی یار کل رات تم پارٹی سے چلے گئے کچھ دیر بعد وہاں آگ لگ گئی کیسے کچھ نہیں پتا لیکن مجھے لگتا ہے کسی نے جان بوجھ کر کیا ہے یہ سب پر کسی نے انعل کو کڈنیپ کر لیا ہے "۔۔ عفان کو اب لگ رہا تھا آگ کسی نے تو لگوائی ہے اتنی سخت سیکریٹری میں یہ سب کیسے ہوا ۔۔
" واٹ آر یو سیریس مطلب ایسی  کس کی دشمنی ہوگی جو انکی بیٹی کو کڈنیپ کر لیا "۔۔ داريان نے حیرت سے پریشانی میں کہا اسے انعل کے ساتھ اپنا ڈانس یاد آیا اور اسکا خوبصورت چہرہ اسکے سامنے لہرا یا سوچتے ہی اسکا دل دھڑک اٹھا ۔۔
" پتا نہیں یار کچھ سمجھ نہیں آرہا انکل کی طبیعت ہی خراب ہو گئی ہے اپنی بیٹی کا سوچتے ڈیڈ انکے پاس گئے ہے میں بھی وہاں جا رہا ہوں کچھ دوستوں کو کال کی ہے ہر جگا اچھی طرح چیک کریں "۔۔ عفان جانے کے لئے اٹھا ۔۔
" رکو میں بھی چلتا ہوں انکی طبیعت پوچھنے اور تم پریشان مت ہو میں بھی کچھ کرتا ہوں "۔۔ داريان بھی اسکے ساتھ چلا گیا ۔۔۔
★★★★★
" آپ اتنا روتی کیوں ہے "۔۔ وہ معصوم بچہ اس عورت کو کب سے روتے ہوئے دیکھ رہا تھا ۔۔
" یہ رونا میری قسمت میں لکھا ہے جیسے شاید ساری زندگی گزارنی پڑے لیکن ان دونوں کو نہیں بھول پاتی نہیں رہ سکتی میں انکے بغیر "۔۔ وہ عورت پھر سے تڑپ کر رونے لگی اور وہ معصوم بچہ کتنے دن سے اسکا یہ حال دیکھ رہا تھا اور اسے اب آہستہ آہستہ سمجھ رہا تھا اسکے ساتھ کیا ہوا ہے وہ دس سال کا بچہ تھا اتنا بھی نہ سمجھ نہیں کے سامنے اس عورت کے دکھ کو نہ سمجھ پاۓ ۔۔۔
" کیا میں اپکی مدد کر سکتا ہوں آنی "۔۔ وہ انتہائی سنجیدگی سے بولا  ۔۔
" تم کیا کر سکتے ہوں تم خود ابھی بچے ہو اور میری جان ہو میں تمہیں  خود سے دور نہیں کر سکتی "۔۔ وہ عورت اسکے معصوم سوال پر پیار سے اسکو اپنے ساتھ لگاتے ہوئے کہا ۔۔
" اسے ہوش آ گیا ہے ڈی اے "۔۔ حنان کی آواز پر وہ اپنے خیالوں سے واپس آیا وہ غصے سے سرخ ہوتا اپنی لال آنکھ سے حنان پر ایک نظر ڈالے اسٹڈی روم سے نکلا ۔۔
★★★★
جاری ہے 🖤


Posta un commento

0 Commenti